کولمبو {پاک صحافت} سری لنکا شدید اقتصادی بحران کے دور سے گزر رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سری لنکا کے سرکاری اسپتالوں میں زندگی بچانے والی ادویات کی بھی شدید قلت ہے اور ضروری اشیا کی درآمد کے لیے ڈالر کی کمی کی وجہ سے ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔
صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ 24 لاکھ افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے ٹیچنگ ہسپتال پیراڈینیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے سکون آور ادویات اور آپریشن کی عدم دستیابی کے باعث سرجری مکمل طور پر روک دی ہے۔
ایک بڑی ہیلتھ ٹریڈ یونین کا کہنا ہے کہ ملک کے ہر ہسپتال کو پیراڈینیا جیسے بحران کا سامنا ہے جبکہ ادویات سپلائی کرنے والوں کو چھ ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی۔
کولمبو کے سینٹرل ہسپتال کے سرجنوں کا کہنا ہے کہ انہیں بہت سی اہم ادویات کی کمی کا سامنا ہے اور انہوں نے ایسے مریضوں سے کہا ہے جنہیں انسانی انسولین کی ضرورت ہوتی ہے وہ خود دوا لے کر آئیں۔
سری لنکا میں لوگ خوراک، ایندھن اور ادویات سمیت ہر چیز کے لیے طویل گھنٹے کام کرنے پر مجبور ہیں۔
ادھر سری لنکا کی وزارت دفاع نے بھارت کے ساتھ دو دفاعی معاہدوں کے حوالے سے بیان جاری کرنا ہے۔ ‘دی ہندو’ کے مطابق دونوں ممالک نے ان دفاعی معاہدوں کے حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا تھا، تاہم اب سری لنکا کی وزارت دفاع کو اس حوالے سے میڈیا کو وضاحت جاری کرنی ہے۔
سری لنکا کے اپوزیشن رہنماؤں نے اس معاہدے کے بارے میں جو خاموشی اختیار کی گئی تھی اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ سری لنکا کی سلامتی اور خودمختاری کے لیے “خطرہ” ہے۔
سری لنکا کی مرکزی اپوزیشن پارٹی ایس جے بی ایم پی ہیرن فرنینڈو نے الزام لگایا کہ سری لنکا نے اپنی فضائی حدود فروخت کر دی ہیں۔ فرنینڈو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’’یہ معاہدے کرنے کے بعد سری لنکا کو علاقائی جنگ میں ملوث ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ اس سے ہندوستان کو سری لنکا کے پانیوں اور آسمانوں کو کنٹرول کرنے کا موقع ملے گا جب کہ چین ہمبنٹوٹا بندرگاہ کو کنٹرول کر سکتا ہے۔‘‘
دوسری طرف، ایک اور اپوزیشن پارٹی جے وی پی نے سری لنکا کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ ایک بلین ڈالر کی امداد کے بدلے ان دفاعی معاہدوں پر دستخط کر رہی ہے۔ بعض رہنماؤں کا کہنا ہے کہ چین ان معاہدوں سے ناراض ہے۔