مقبوضہ کشمیر کے عوام کی خاموشی امن نہیں بلکہ طوفان سے پہلی خاموشی: نیشنل کانفرنس

مقبوضہ کشمیر کے عوام کی خاموشی امن نہیں بلکہ طوفان سے پہلی خاموشی: نیشنل کانفرنس

سرینگر (پاک صحافت) مقبوضہ کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن جسٹس(ر) حسین مسعودی نے کہا ہے کہ خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ امن نہیں بلکہ ایک خاموش احتجاج ہے جو ایک نا ایک دن طوفان کی صورت میں ظاہر ہوگا۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حسنین مسعودی نے یہ بات بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں بجٹ پر بحث کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ امن اور ترقی آپس میں مل کر چلتے ہیں لہذا امن کے بغیر کوئی ترقی نہیں ہوسکتی ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گذشتہ ایک سال کے دوران بھارتی فورسز کے کئی اہلکاروں سمیت 400 سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس ضلع شوپیاں کے علاقے امشی پورہ میں ایک جھڑپ میں تین نوجوان مارے گئے جس کے بعد پولیس اور فوج نے تحقیقات کے بعد اس بات کی تصدیق کی یہ ایک فرضی جھڑپ تھی اور مارے گئے تینوں نوجوان معصوم اور بیگناہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس دسمبر میں سرینگر کے علاقے لاوے پورہ میں بھی ایک جھڑپ میں تین نو عمر لڑکے مارے گئے جس کے بارے میں بھی شک وشبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ یہ فرضی مقابلہ تھا لہذا اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں اور مارے گئے تینوں نوجوانوں کی میتیں انکے والدین کے سپرد کی جائیں۔

دوسری جانب طرابلس کے سفارت خانے میں کشمیریوں کے ساتھ اظہر یک جہتی کے حوالے سے بھرپور تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان کے ایکٹنگ سفیر فیاض احمد سمیت کمیونٹی کی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔

سفیر پاکستان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر خطے میں امن کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اب دنیا بدل چکی ہے، مقبوضہ کشمیر کی عوام کو بھی جینے کا حق ملنا چاہئے، بھارت نے ایک سال سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون کرکے انسانی حقوق پائمال کر رکھے ہیں، پاکستان کشمیریوں کا ہر سفارتی محاذ پر وکالت کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں

امریکی طلبا احتجاج

احتجاج کرنے والے امریکی طلباء کا بنیادی مطالبہ؛ فلسطین کی حمایت

اسلام آباد (پاک صحافت) تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسرائیل کے جرائم کے خلاف …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے