پاکستان

یااللہ! میرے ملک کو کس کی نظر لگ گئی

(پاک صحافت) آج سے چند سال قبل پاکستان تعمیر و ترقی کی جانب گامزن تھا۔ قومی ادارے بحال ہونے لگے تھے۔ عوام میں خوشحالی پھیلنے لگی ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا اقتصادی منصوبہ پاک چین راہداری کا آغاز ہونے لگا تھا۔ صنعت کار دوبارہ سرمایہ کاری میں مصروف تھے۔ لیکن اچانک پتا نہیں کس کی نظر لگ گئی، ایک دم ایسا کیا جادو ہوگیا کہ آہستہ آہستہ مایوسی پھیلنے لگی۔ مہنگائی مسلسل بڑھتی گئی۔ عام استعمال کی چیزیں عوام کی پہنچ سے دور ہوگئیں۔ روزگار کا حصول ایک خواب بن کر رہ گیا۔ غریب شہری دو وقت کی روٹی کے لئے ترسنے لگے۔ امیر امیر تر جبکہ غریب کی غربت میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا۔ موجودہ صورت حال میں تو سانس لینا بھی معجزے سے کم نہیں۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے زور و شور کے ساتھ شروع ہوئے سیاچن کے دامن سے کراچی کے ساحل تک مختلف سڑکیں، ریلوے لائنس، بس اڈے، مارکیٹس سمیت بے شمار پراجیکٹس پر کام کا آغاز ہوا۔ پاکستان کی پسی ہوئی عوام کو امید کی ایک نئی کرن نظر آنے لگی۔ کہ اب اس منصوبے سے ملک بھر میں خوشحالی کا دور شروع ہوگا۔ بے روزگار جوانوں کو روزگار ملے گا۔ لیکن اب اس عالمی منصوبے کا کہیں کوئی نام نہیں لے رہا۔ جو کام جاری ہے وہ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ جس جدیت کے ساتھ یہ منصوبہ شروع کیا گیا تھا اسی کے ساتھ اس پر کام جاری رہتا تو اب تک مکمل ہوچکا ہوتا۔

ملک بھر کی بڑی صنعتیں اور کارخانے اس وقت بند پڑی ہیں۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ بے روزگار بیٹھے ہیں۔ نوجوان یونیورسٹیوں سے فارغ ہونے کے بعد رکشہ چلانے پہ مجبور ہیں۔ حکمران عوامی مسائل کے بجائے اپنی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں۔ عام شہری کی کسی کو کوئی پرواہ نہیں بس خدا کے سہارے غریب عوام زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ہر طرف امید و مایوسی کی فضا ہے۔ ایسے میں ایک عام شہری کس سے امید لگائے۔ ایک پڑھا لکھا نوجوان روزگار کے لئے کس ادارے یا شخص سے رجوع کرے۔ کیا کوئی ایسا ادارہ بھی ہے جو مسائل میں گھرے عوام کی داد رسی کرے۔

عدالت سے عام شہری کو انصاف نہیں ملتا، حکومت سے عام شہری کو کسی قسم کی کوئی سہولت نہیں ملتی، سیاست میں عام شہری کے لئے کوئی جگہ نہیں کیونکہ یہ صرف وڈیروں اور جاگیرداروں کا پیشہ اور شغل ہے۔ حکومت صرف اپنے وزراء اور پارٹی رہنماوں کے علاوہ من پسند اور عزیز و اقارب کو نوازنے میں مصروف ہے۔ عدالتیں طاقت ور افراد کے آگے بے بس ہیں۔ سرکاری اداروں میں نوکری رشوت کے بغیر ملتی نہیں۔ اسپتال میں غریب کا علاج ہوتا نہیں۔ کیا یہی نیا پاکستان ہے جس کے وزیراعظم عمران خان نے عوام کو خواب دکھائے تھے؟ اس سے تو پرانے پاکستان میں عام شہری کے لئے زیادہ ہی سہولیات تھیں لیکن یہ کس جرم کی سزا دی جارہی ہے پاکستانی شہریوں کو؟ ووٹ دینے کی یا برسراقتدار جماعت کا ساتھ دینے کی۔ یااللہ! میرے پاکستان کو کس کی نظر لگ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

صہیونی لابی امریکی طلبہ تحریک سے کیوں خوفزدہ ہے؟

پاک صحافت غزہ جنگ کے ابتدائی اثرات میں سے ایک یہ تھا کہ اس نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے