وزارت قومی صحت سروسز نے ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کیا ہے کہ وہ نجی شعبے کو ان افراد کے لیے کورونا ویکسین کی خریداری کی اجازت دے گی جو اس کے لیے رقم ادا کرنے کی سکت رکھتے ہیں۔
ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ میں وزارت صحت کے بیان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ حکومت نے معاشرے کے ایک طبقے کو کورونا ویکسین کی خریدای کی اجازت دے دی ہے، تاہم وزارت کے ترجمان ساجد شاہ نے ایسا کوئی بیان جاری کرنے کی تردید کی۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کے چیف ایگزیکٹر افسر (سی ای او)عاصم رؤف نے بھی اس رپورٹ کو مسترد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہونے جارہا، ابھی اس طرح کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ دنیا بھر میں حکومتیں کورونا ویکسین کے حصول کی کوششیں کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا ویکسین کی خریداری کے لیے پاکستان نے اپنے مختص فنڈز کو بڑھا کر 25 کروڑ ڈالر کردیا ہے اور متعدد بین الاقوامی کمپنیوں سے عدم انکشاف معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، اس معاہدے کے تحت ویکسین حاصل کرنے والا ملک ویکسین کی تفصیلات عام نہیں کر سکتا، ابتدائی طور پر حکومت نے کورونا ویکسین کے حصول کے لیے 15 کروڑ ڈالر مختص کیے تھے۔
پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک سے زائد کمپنی سے خریداری معاہدہ کریں گے کہ اگر دستیاب ویکسین میں سے کوئی ناکام ہوتی ہے تب بھی ہمیں ویکسین مل سکے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ روس نے بھی حال ہی میں اپنی ویکسین کی پیشکش کی ہے، تاہم ہم اس کی افادیت اور محفوظ ہونے کی جانچ کر رہے ہیں کیونکہ عوام کی صحت ہماری اولین ترجیح ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ ویکسین کی فراہمی کا آغاز اگلے سال کی پہلی سہ ماہی کے آخر میں ہوجائے گا، تاہم ڈاکٹر نوشین حامد نے بتایا تھا کہ ہم ہر کسی کو یہ ویکسین فراہم نہیں کریں گے، ہماری ترجیحی فہرست کے مطابق پہلے مرحلے میں کورونا کا علاج کرنے والے طبی عملے اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں باقی طبی عملے اور 60 سال سے زائد عمر کے افراد ترجیح ہوں گے، جبکہ گاوی نے آبادی کے 20 فیصد حصے یعنی ساڑھے 4 کروڑ افراد کے لیے ویکسین دینے کا عزم کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 2021 کے آخر تک کورونا ویکسین بڑے پیمانے پر دستیاب ہوگی۔