کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں؟ جانیئے اس رپورٹ میں

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں؟ جانیئے اس رپورٹ میں

کورونا وائرس کی متعدد علامتیں ہیں جو بعض افراد میں شدید اور بعض میں کم بھی ہوسکتی ہیں لیکن اگر یہ علامات پائی جاتی ہیں تو زیادہ احتیاط کرنی چاہیئے یا پھر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

سب سے عام علامات میں بخار، خشک کھانسی یا سانس لینے میں مشکلات شامل ہیں مگر ایسی دیگر نشانیاں بھی ہوتی ہیں جن کے نظر آنے پر ٹیسٹ کرانے یا ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس وبائی بیماری کے شکار ہر فرد میں ضروری نہیں علامات ایک جیسی ہوں اور اور علامات کی ترتیب بھی مختلف ہوسکتی ہے، کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جن میں علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں مگر پھر بھی وہ وائرس کو آگے دیگر تک پھیلاسکتے ہیں۔

درج ذیل میں جو فہرست دی جارہی ہے وہ ہر ممکن علامت کی تو نہیں، مگر ان کو ماہرین کی جانب سے سب سے زیادہ عام ضرور قرار دیا گیا ہے۔

اس بیماری کے شکار افراد میں یہ علامات وائرس کا شکار ہونے کے 2 سے 14 دن کے بعد تک نمودار ہوسکتی ہیں۔

بخار اور ٹھنڈ لگنا
کورونا وائرس کی علامات پر ہونے والے ایک حالیہ تحقیق کے مطابق عام طور پر کووڈ کی پہلی نشانی بخار کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔

بخار کی شدت بہت کم یا بہت زیادہ بھی ہوسکتی ہے، تاہم 103 ڈگری سے زیادہ کا بخار بالغ افراد میں سنگین بیماری کی نشانی ہوسکتا ہے۔

اسی طرح ٹھنڈ کا احساس بھی ہوسکتا ہے اور وہ بھی کسی وجہ کے بغیر، یہاں تک عام درجہ حرارت میں بھی جسم کپکپانے لگتا ہے۔

اس طرح کا احساس بخار کے ساتھ عام ہوتا ہے یا اس کے بعد بخار ہوجاتا ہے، مگر ضروری نہیں ہر ایک کو ان دونوں کا بیک وقت سامنا ہو۔

کھانسی
کووڈ 19 نظام تنفس کی بیماری ہے تو کھانسی اس کی ایک عام علامت ہے اور یہ بیماری کی ابتدا میں ہی نمودار ہوسکتی ہے۔

خشک اور مسلسل جاری رہنے والی کھانسی خطرے کی گھنٹی ہوسکتی ہے کہ آپ کووڈ 19 کے شکار ہوگئے ہیں۔

سانس لینے میں مشکل
ویسے تو کھانسی کے نتیجے میں سانس لینے میں مشکل ہوسکتی ہے مگر کووڈ 19 کے نتیجے میں اکثراوقات نمونیا بھی ہوجاتا ہے۔

نمونیا کے باعث پھیپھڑوں میں پانی بھرنے لگتا ہے، جس سے اس کی آکسیجن کو بھرنے کی صلاحیت محدود ہوتی ہے، جو سانس لینے میں مشکل، کھانسی اور دیگر علامات کا باعث بنتا ہے۔

کووڈ 19 کی معمولی یا سنگین شدت والے مریضوں کو اگر اس علامات کا سامنا ہو تو انہیں ہسپتال میں علاج کی ضرورت ہوسکتی ہے کیونکہ آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔

تھکاوٹ یا مسلز میں تکلیف
کئی بار کسی وائرل بیماری کی واحد نشانی بیمار ہونے کا احساس ہوتا ہے یا ڈاکٹروں کی زبان میں مسلسل طاری رہنے والی تھکاوٹ، جو اچھی نیند کے باعث بھی ختم نہیں ہوتی۔

سنگین کیسز میں کووڈ 19 کے شکار افراد کے لیے چل کر باتھ روم جانا یا پانی پینے کے کچن تک جانا بھی بہت مشکل ہوجاتا ہے۔

کچھ افراد کی جانب سے مسلز میں تکلیف یا جسم میں درد کو رپورٹ کیا جاتا ہے جس کی کوئی وجہ بھی نظر نہیں آتی۔

تھکاوٹ اور تکلیف جیسی علامات کووڈ 19 کی طویل المعیاد علامات کا سامنا کرنے والے افراد بھی عام ہیں، جو صحتیابی کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی نظر آتی ہیں۔

سردرد
سردرد کووڈ 19 کی سب سے عام دماغی علامت ہے۔

دیگر دماغی علامات (جو زیادہ عام نہیں) میں مسلز کی کمزوری، ہاتھوں اور پیروں میں سنساہٹ یا سوئیاں چبھنے کا احساس، سرچکرانا، الجھن، ہذیان قابل ذکر ہیں۔

سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی
سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی کو عموماً اوپری نظام تنفس کی بیماریوں بشمول کورونا وائرس کی سابقہ اقسام کی ابتدائی علامات سے جوڑا جاتا ہے، کیونکہ یہ وائرس حس شامہ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

یہ علامات کووڈ 19 کے شکا افراد میں زیادہ عام نظر آتی ہے اور ایسا بھی ممکن ہے کہ ویسے تو دیگر کسی بھی علامت کا سامنا نہ ہو مگر سونگھنے یا چکھنے کی حس اچانک ختم ہوجائے، جو خطرے کی گھنٹی ہوسکتی ہے۔

ایک اور ممکنہ نشانی سونگھنے یا چکھنے کی حس میں تبدیلی بھی ہوسکتی ہے یعنی ہر چیز جیسے عام غذائیں اور مشروبات کی مہک بدبو جیسی محسوس ہوں، کیونکہ ذائقے کی حس سونگھنے سے جڑی ہوتی ہے، پانی تک بدبودار محسوس ہوسکتا ہے۔

یہ نشانی ان افراد میں زیادہ عام ہے جو کووڈ 19 سے صحتیاب ہوچکے ہوں اور سونگھنے کی حس واپس لوٹ رہی ہے۔

گلے کی سوجن، ناک بند ہونا یا بہنا
گلے کی سوجن، بلغم کے باعث ناک بند ہونا یا ناک بہنا کووڈ کی زیادہ عام علامات نہیں، مگر پھر بھی اتنے کیسز میں ضرور سامنے آئیں جس کے باعث امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے اسے اپنی فہرست کا حصہ بنالیا۔

ناک بہنے والے 7 فیصد بالغ مریضوں نے ایک تحقیق میں اس علامات کو رپورٹ کیا جبکہ گلے کی سوجن والے افراد کی شرح 35 فیصد ہوگی۔

اکثر یہ تعین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ یہ علامات کووڈ 19 کا نتیجہ ہے یا کسی الرجی کا آغاز، مگر الرجیز مدافعتی نظام کا بیرونی ذرات کے خلاف شدید ردعمل کا نتیجہ ہوتی ہیں، جس سے بخار، مسلز میں تکلیف یا ٹھنڈ لگنے جیسے نشانیوں کا سامنا نہیں ہوتا۔

اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ کسی وائرل انفیکشن جیسے کووڈ 19 کی کلاسیک نشانیاں ہیں۔

نظام ہاضمہ کے مسائل
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کے 50 فیصد مریضوں کو نظام ہاضمہ کی کم از کم ایک علامت جیسے کھانے کی اشتہا ختم ہونا، متلی، قے، ہیضہ اور پیٹ میں درد یا تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔

کووڈ 19 کی علامات پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہیضہ ہاضمے سے متعلق سب سے عام علامت ہے جبکہ پیٹ میں تکلیف سب سے کم عام ہے۔

کووڈ 19 اور فلو کے درمیان فرق
ان دونوں میں بنیادی فرق تو ان کے پھیلاؤ کا ہے، کورونا وائرس فلو کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔

ان دونوں بیماریوں میں علامات کے اعتبار سے کچھ زیادہ فرق نہیں اور بیشتر افراد یہ جان نہیں سکتے کہ وہ کس بیماری کے شکار ہیں، دونوں کی عام علامات میں بخار، کھانسی، ٹھنڈ اور سانس لینے میں مشکلات شامل ہیں، مگر کووڈ 19 میں ایک عام علامت ایسی ہے جو فلو میں نہیں ہوتی اور وہ ہے سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی۔

مگر کووڈ 19 کے بھی تمام مریضوں کو اس علامت کا سامنا نہیں ہوتا اور ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ کسی کو الرجی یا عام نزلہ زکام کے باعث بھی اس علامت کا سامنا ہوسکتا ہے، تاہم سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہو تو بہتر ہے کہ کوڈ کا ٹیسٹ کروالیں۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان

وزیر اعظم پاکستان نے ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی مضبوطی پر زور دیا

پاک صحافت اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے قائم مقام …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے