پاکستانی فوج اور پاکستان کے سارے ادارے میرے ساتھ کھڑے رہے: عمران خان

پاکستانی فوج اور پاکستان کے سارے ادارے میرے ساتھ کھڑے رہے: عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ابھی تک جو چیز میری حکومت نے کرنا چاہا اور میرا منشور ہے اس پر پاکستان کی فوج اور پاکستان کے سارے ادارے میرے ساتھ کھڑے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دو سال میں پاکستان کو جس مشکل سے نکالا ہے، اگر پاکستانی فوج اور ادارے میرے ساتھ کھڑے نہ ہوتے تو میں اکیلا کیا کر سکتا تھا۔

وزیر اعظم نے نواز شریف کے حوالے سے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ پاکستان کی فوج نے اس کو کیسے بنایا، نواز شریف کو پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف کھڑا کیا گیا، جنرل ضیا نے پی پی پی سے ڈر کر ان کو تیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ جنرل ضیا الحق نے 1988 میں اپنے چھوٹے بیٹے انوار کے ذریعے پیغام بھیجا کہ میں پاکستان میں وزارت دینا چاہتا ہوں کیونکہ ہمارے پاس کوئی نہیں ہے۔

نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر کرپشن شروع نواز شریف نے کی، سارے جوہر ٹاؤن کے پلاٹس دے کر پارٹی بنائی، پیسے دے کر پارٹی بنائی اور اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ تھی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم چاہ رہے ہیں کہ انہیں ڈی پورٹ کروائیں، ڈی پورٹ تو ہم ابھی کروا سکتے ہیں، حوالگی ہم نے کروانی ہے لیکن اس کا عمل بہت لمبا ہے کتنی دیر لگے گی کچھ نہیں کہہ سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وعدے کرتے ہیں تو لوگوں کو 5 سال کا وقت دیتے ہیں تب آپ جج کرتے ہیں اور پھر اگلے انتخابات میں ووٹ دینے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تبدیلی یہ آئی ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ جو بڑے بڑے نام تھے جن پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا وہ جیلوں کے چکر لگا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کی تعریف کرتا ہوں، میں پرانے آرمی چیفس کو بھی جانتا تھا، اس طرح کسی بھی آرمی چیف کو نشانہ بنانے سے فوج کے اندر ایک ردعمل آتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ ایک سلجھے ہوئے آدمی ہیں، ان کے اندر ایک ٹھہراؤ ہے، اس لیے وہ برداشت کر رہے ہیں، کوئی اور فوج میں ہوتا تو بڑا ردعمل آنا تھا، اس وقت اندر بہت غصہ ہے لیکن مجھے پتہ ہے کہ وہ برداشت کر رہے ہیں کیونکہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔

اپوزیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جنرل فیض حمید اور ان کو نشانہ بنانے رہے اور فوج کو بلیک میل کر رہے ہیں کہ کسی طرح جمہوری حکومت کو گرانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

یہ بھی پڑھیں

حکومت اور عوام برطانیہ کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم بنانے کی طرف گامزن ہیں، ایاز صادق

اسلام آباد (پاک صحافت) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے برطانوی ہائی کمشنر جین …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے