پابند سلاسل رہنما

سعودی عرب میں باپند سلاسل حماس رہنماوں کی رہائی کے لئے غزہ میں مظاہرے

غزہ {پاک صحافت} گذشتہ روز فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ہزاروں افراد نے سعودی عرب کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے لیے مظاہرے کیے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شرکا نے سعودی عرب کی جیلوں میں قید اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے رہ نمائوں ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے انجینیر ہانی الخضری کی رہائی کے لیے نعرے بازی کی گئی۔ ریلی سے خطاب میں فلسطینی رہ نمائوں نے سعودی عرب سے ڈاکٹر الخضری اور ھانی الخضری کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر سعودی فرمانرا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ڈاکٹر محمد الخضری اور ھانی الخضری سمیت زیرحراست دیگر تمام فلسطینی رہ نمائوں کو فوری طور پر رہا کرے۔
اس موقعے پر ڈاکٹر محمد الخضری کے بھائی ماجد الخضری نے کہا کہ احتجاجی مظاہرے کا مقصد 83 سالہ ڈاکٹر محمد الخضری اورسعودی عرب میں قید دوسرے رہ نمائوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد الخضری اور دیگر رہ نما اپریل 2019ء سے سعودی عرب کی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں‌پابند سلاسل رہ نمائوں بالخصوص محمد الخضری سرطان سمیت کئی دوسرے امراض کا شکار ہیں جس کے نتیجے میں ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

 

 

 

یہ بھی پڑھیں

صہیونی رہنما

ہیگ کی عدالت میں کس صہیونی رہنما کیخلاف مقدمہ چلایا جائے گا؟

(پاک صحافت) عبرانی زبان کے ایک میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیل ہیگ کی بین …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے