عبد اللہیان

امریکا نے حالات کی حساسیت کو نہ سمجھا تو نتائج بھگتنا ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ

پاک صحافت اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے حالات کی حساسیت کو نہ سمجھا تو اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم نے جنیوا میں جس اجلاس میں شرکت کی وہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اعلامیے کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر فلسطین کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تمام وزرائے خارجہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ مجرمانہ اسرائیلی حملے اور نسلی تطہیر بند کی جائے، رفح پاس کو کھولا جائے، انسانی امداد غزہ تک پہنچائی جائے اور غزہ والوں کی جبری نقل مکانی بند کی جائے۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انسانی حقوق کے اعلان کی 75ویں سالگرہ ایسے حالات میں منائی جا رہی ہے کہ ہم فلسطین میں نسلی تطہیر کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور سب سے قابل مذمت بات یہ ہے کہ امریکہ جو کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کا میزبان ملک ہے۔ نے غزہ میں خواتین اور بچوں کے قتل عام کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائٹ ہاؤس دراصل خواتین، بچوں اور انسانوں کے حقوق میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں غزہ میں بچوں اور خواتین کا قتل عام جلد از جلد رک جائے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ علاقے میں پیدا ہونے والی صورتحال کو نہ روکا گیا تو کسی بھی وقت اس کا دائرہ پھیلنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ اس جنگ کے نئے پہلو سامنے آئے ہیں اور خطے کے بعض ممالک غزہ کی حمایت میں کچھ اقدامات کر رہے ہیں، اگر یہ صورتحال جاری رہی تو خطے میں کسی بھی وقت دھماکہ ہو گا۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ امریکیوں کو یہ بات سمجھ نہیں آئی اور اگر وہ اب بھی نہ سمجھے تو انہیں بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان

اسلام آباد: ایران کے صدر کا دورہ ہمہ گیر تعاون کو مزید گہرا کرنے کا موقع تھا

پاک صحافت پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ حالیہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے