فلسطینی خاتون

ناجائز حکومت کی عدالت کا آدھی رات میں آیا فیصلہ! کیا ہزاروں فلسطینیوں کے سروں سے چھت چھین لی جائے گی؟

غزہ {پاک صحافت} ناجائز صیہونی حکومت کی سپریم کورٹ نے مغربی کنارے میں واقع آٹھ فلسطینی بستیوں کی بے دخلی کا حکم جاری کیا ہے۔ اس غیر قانونی فیصلے سے ممکنہ طور پر کم از کم 4000 فلسطینی بے گھر ہو سکتے ہیں۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے فلسطینیوں کی زمینوں پر ناجائز قبضہ جاری رکھا ہوا ہے۔ دریں اثناء بدھ کے روز دیر گئے صہیونی سپریم کورٹ نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے جنوبی مغربی کنارے کے علاقے “مسفیر یاتا” کے آٹھ فلسطینی دیہاتوں کو خالی کرنے کا حکم دیا۔ صہیونی سپریم کورٹ کے اس غیر قانونی حکم کے بعد تقریباً چار ہزار فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل 30 ہزار مربع میٹر فلسطینی اراضی کو غیر قانونی طور پر ضم کر لے گا۔

فلسطین کے گھر
دریں اثناء مسافیر یاتا علاقے کی میونسپل کونسل کے سربراہ نزال یونس نے صیہونی حکومت کی ہائی کورٹ کے فیصلے کو نسل پرستانہ فیصلہ قرار دیا ہے۔ نزال یونس نے کہا کہ جج نے حکم دیا تھا جیسے مغربی کنارے کی ایک غیر قانونی کالونی میں 22 لوگ پہلے سے رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک غیر قانونی حکم نے 12 دیہات میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے بھی اسرائیلی عدالت کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی عدالت نے بغیر بتائے آدھی رات کو غیرمتوقع فیصلہ دے کر انسانیت کو شرمندہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے بچوں اور بوڑھوں سمیت بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

صہیونی رہنما

ہیگ کی عدالت میں کس صہیونی رہنما کیخلاف مقدمہ چلایا جائے گا؟

(پاک صحافت) عبرانی زبان کے ایک میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیل ہیگ کی بین …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے