واشنگٹن (پاک صحافت) اقوم متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر ایک ویبنار منعقد ہوا جس میں پاکستان نے عالمی برادری کو واضح کر دیا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان صرف سرحدی مسئلہ نہیں بلکہ اس کی بنیاد کشمیر کے لوگوں کی خواہشات ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کشمیر اقوام متحدہ کی 1949 کی قرار داد پر منعقدہ ویبنار میں بات کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے حق خود ارادیت کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ صرف ایک سرحدی مسئلہ نہیں ہے، اس مسئلے سے کشمیر کے عوام جڑے ہوئے ہیں، یہ کشمیر کے لوگوں کے حق کا معاملہ ہے۔
منیر اکرم نے معاہدے کے نکات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کشمیریوں کی جائز جدوجہد پر متفق ہیں، ہم سب مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو تسلیم کرتے ہیں جو کشمیر میں برسوں اور خاص کر حالیہ برس سے جاری ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کشمیر کے عوام کی بہادری پر بھی متفق ہیں جن کی تیسری نسل نے مزاحمت کو زندہ رکھا ہوا ہے۔
مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کے لوگوں کا کلچر، عقیدہ، تاریخ اور تہذیب ایک ہے، ہر پاکستانی مسئلہ کشمیر کے ساتھ بھرپور عزم کے ساتھ جڑا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان ہی ہے جو کشمیریوں کی جدوجہد کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ہم ہر حال میں متحد رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 2019 سے اب تک تین مرتبہ زیر بحث آنے کے بعد مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر اجاگر ہوا ہے کیونکہ بھارت نے متنازع خطے کو غیر قانونی طور پر ضم کرلیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے میں کئی مرتبہ زیربحث آیا ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نمایاں کیا تھا اور 18 خصوصی نمائندے مشترکہ طور پر خطے میں بھارتی مظالم پر بات کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر نے دو مرتبہ رپورٹ جاری کی ہے اور ہیومن رائٹس کونسل میں مسئلہ جموں و کشمیر پر 5 مرتبہ بات کر چکے ہیں۔