گذشتہ شام اسرائیلی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے باب الاسباط پر ایک فلسطینی نوجوان کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔
قابض فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شہید ہونے والے لڑکے نے پہلے وہاں پر موجود فوجیوں اور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا تھا۔
بیت المقدس سے ملنے والی معلومات اور ذرائع کے مطابق شہید فلسطینی کی شناخت 17 سالہ محمود عمر کمیل کے نام سے کی گئی ہے، اس کا آبائی تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے نواحی علاقے قباطیہ سے ہے۔
عبرانی میڈیا کے مطابق عمر کمیل نے باب الاسباط میں سیکیورٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار کو گولی ماری جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گیا، جوابی فائرنگ میں فلسطینی لڑکا مارا گیا۔
ادھر اسرائیلی فوجی ریڈیو کے مطابق فلسطینی نوجوان نے کارلو نامی ایک دیسی ساختہ پستول سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی مگر فنی خرابی کے باعث پستول نہیں چلا، اس لیے کوئی زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
عبرانی ٹی وی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق ایک فلسطینی لڑکا تیزی سے چلتا ہوا باب الاسباط میں پہنچا اور اس نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی، فائرنگ کے بعد وہ فرار ہو کر پرانے بیت المقدس میں ایک دیوار کی اوٹ میں چھپ گیا، وہاں سے اس نے پھر فائرنگ کی کوشش کی مگراس کا پستول نہیں چلا۔
سیکیورٹی فورسز نے اس کا تعاقب کیا اور باب حطہ کے قریب اسے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا، میڈیامیں ایک فوٹیج بھی نشرکی گئی ہے جس میں اسرائیلی فوج کو ایک زخمی پولیس اہلکار کو لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس واقعے کے بعد اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر تلاشی لی اور نمازیوں کو زدو کوب کیا، اس دوران قابض فوج نے دو فلسطینی لڑکوں کو گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔