چین میں ایغور مسلمانوں کی نسل کشی، کینیڈاکی پارلیمان نے بڑا قدم اٹھا لیا

چین میں ایغور مسلمانوں کی نسل کشی، کینیڈاکی پارلیمان نے بڑا قدم اٹھا لیا

کینیڈا (پاک صحافت) ایغور مسلمانوں سے بدسلوکی، نسل کشی ہے، کینیڈا کی پارلیمان نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں بڑی صراحت سے کہا گیا ہے کہ ایغور اقلیت سے چینی حکومت کی بدسلوکی نسل کشی کے مترادف ہے۔

کینیڈا میں حزب اختلاف کی قدامت پسند پارٹی نے پارلیمان میں یہ قرار داد پیش کی، جس حق میں 266 ووٹ آئے اور کسی بھی رکن نے مخالفت نہیں کی، تاہم وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور ان کے وزرا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

قرارداد کے ابتدائی مسودے میں عالمی اولمپک کمیٹی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اگر چین ایغور مسلمانوں سے بدسلوکی روکنے کی ضمانت نہیں دے تو 2022ء کے اولمپک مقابلے بیجنگ سے کہیں اور منتقل کردیے جائیں،  بعدازاں وزیراعظم کی درخواست پر یہ شق حذف کردی گئی۔

اپوزیشن رہنما ایرن او ٹول نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 10لاکھ سے زیادہ ایغور اور ترک نژاد مسلمان بیگار کیمپوں میں محصور ہیں، اس ضمن میں عینی شاہدین کے بیانات سن کر ہمارے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، کینیڈا آزاد تجارت پر یقین رکھتا ہے، تاہم کسی ملک سے تعلقات میں اپنی اقدار کو فروخت نہیں کرسکتے۔

قرارداد کی منظوری سے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو پر چین کے خلاف کاروائی کے لیے دباؤ تو پڑے گا، لیکن حکومت اس قرار داد پر عمل کرنے کی پابند نہیں ہے، کیونکہ قرارداد کے مسودے کو ایوان کے سامنے پیش کرنے سے پہلے مجلس قائمہ سے اس توثیق نہیں کرائی گئی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے چینی ہم منصب سے بات کرتے ہوئے ایغور مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اس سے چند روز قبل امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے چینی کمیونسٹ پولٹ بیورو کے سینئر رکن یانگ جیچی کو مسلمانوں کی حالت زار، خاص طور سے خواتین کی عصمت دری اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں پر واشنگٹن کی تشویش سے آگاہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

بائیڈن

سی این این: بائیڈن کو زیادہ تر امریکیوں سے پاسنگ گریڈ نہیں ملا

پاک صحافت ایک نئے “سی این این” کے سروے کے مطابق، جب کہ زیادہ تر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے