یورپی یونین نے فیس بک، گوگل، ایمیزون اور ایپل جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے سخت قوانین کا مسودہ جاری کیا ہے، جن کے اثررسوخ کو مسابقت اور جمہوریت کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
یہ تاریخ ساز قوانین اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو عالمی اسکروٹنی کا سامنا ہے اور قوانین پر عمل نہ کرنے پر ان کمپنیوں کو سالانہ آمدنی کے 10 فیصد تک جرمانے یا پابندی کا سامنا ہوگا۔
یورپی یونین کے مسابقتی کمیشن کی سربراہ مارگریٹ ویسٹیجر نے بتایا کہ مسودہ قانون سے انٹرنیٹ کو ریگولیٹ کرکے حالات کو معمول پر لانا اور آن لائن گیٹ کیپرز کو لگام دینا ہے جو مارکیٹ پر اجارہ داری قائم کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ڈیجیٹل سروس ایکٹ اور ڈیجیٹل مارکیٹ ایکٹ سے محفوظ اور قابل اعتبار سروسز کو تشکیل دینے کے ساتھ اظہار رائے کی آزادی کو تحفظ ملے گا۔
یورپی یونین کے مطابق ان قوانین سے بڑی انٹرنیٹ کمپنیوں کو مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی پر آمدنی کے 10 فیصد حصے کے برابر جرمانے کا سامنا ہوگا، جبکہ 6 فیصد آمدنی یا یورپی یونین میں عارضی پابندی کی تجویز بھی مسودے کا حصہ ہے۔
ایسا اس وقت ہوگا جب کمپنیوں کی جانب سے یورپی شہریوں کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالنے اور قوانین کی سنگین اور مسلسل خلاف ورزیاں کی جائیں گی۔
ڈیجیٹل سروس ایکٹ اور ڈیجیٹل مارکیٹ ایکٹ سے یورپی یونین کے 27 ممالک میں انٹرنیٹ کمپنیوں کو پابندی کیا جائے گا کہ وہ گمراہ کن مواد اور نفرت انگیز تقاریر کو روکیں جبکہ بڑی کمپنیوں کی اجارہ داری کو بھی ختم کیا جائے گا۔
یورپی یونین کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ 10 کمپنیوں کے لیے گیٹ کیپرز کی اصطلاح کو استعمال کیا گیا ہے اور ان کی اجارہ داری کے لیے مخصوص ریگولیشن اور سخت قوانین کا اطلاق کیا جائے گا۔
ان کمپنیوں میں فیس بک، گوگل، ایمیزون، ایپل، مائیکرو سافٹ، اسنیپ چیٹ، علی بابا، بائیٹ ڈانس، سام نگ اور بکنگ ڈاٹ کام شامل ہیں، اس مسودے کے قانون کی شکل دینے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔
اس سے قبل آخری بار 2004 میں اس حوالے سے قانون سازی کی گئی تھی، اور اس وقت کی بیشتر بڑی انٹرنیٹ کمپنیاں اب یا تو موجود نہیں یا زیادہ طاقتور نہیں رہیں۔
فیس بک کے ایک ترجمان نے نئے مسودہ قانون کے حوالے سے کہا کہ یہ مجوزہ قوانین انٹرنیٹ کی اچھائی کو برقرار رکھنے کے لیے درست راستے کی نشاندہی کرتا ہے اور اس حوالے سے کمپنی یورپی قانون سازوں سے رابطے میں رہے گی۔