میانمار میں باغی فوجی حکومت کی دھمکیوں کے باوجود شدید احتجاج جاری، اقوام متحدہ نے ہرقسم کے تشدد کی مذمت کردی

میانمار میں باغی فوجی حکومت کی دھمکیوں کے باوجود شدید احتجاج جاری، اقوام متحدہ نے ہرقسم کے تشدد کی مذمت کردی

میانمار (پاک صحافت) میانمار میں باغی فوجی حکومت کی دھمکیوں کے باوجود پیر کے روز ملک کے سے سب بڑے شہر ینگون میں مظاہرین نے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کیا اور فوری طور پر جمہوری حکومت بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گوٹریس نے بھی پیر کے روز پر امن مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے، برطانیہ اور یورپین یونین نے میانمار کی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال فوری طور پر بند کر دے۔

ایک ہزار سے زیادہ مظاہرین پیر کے روز، رکاوٹیں کھڑی ہونے کے باوجود، امریکی سفارتخانے کے سامنے اکٹھے ہوئے۔ تاہم جلد ہی 20 کے قریب فوجی ٹرکوں کی آمد پر، مظاہرین وہاں سے چلے گئے، شہر کے دیگر حصوں میں بھی مظاہرے جاری رہے۔

میانمار کے شہر ینگون میں سیکیورٹی فورسز نے بعض سفارتخانوں کے نزدیک سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں جہاں لوگ اکٹھے ہو کر میانمار کی صورت حال میں بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پیر کے روز ملک گیر ہڑتال کی کال پر، فیکٹریاں، دکانیں اور دفاتر بند رہے۔ یہ ہڑتال ملک کے دارالحکومت نیپی تا میں جاری رہی۔

فوج نے سرکاری تحویل میں چلنے والے ٹیلی وژن پر نشر ایک پیغام میں مظاہرین کو خبردار کیا کہ وہ ہڑتال سے باز رہیں، اور لوگوں اور خصوصاً نوجوانوں کو بھڑکانے سے گریز کریں، ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

میانمار میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ٹام اینڈریوز نے اتوار کے روز ایک ٹوئٹ میں کہا کہ انہیں فوجی حکومت کی طرف سے جاری کردہ انتباہ پر شدید تشویش ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ فوجی اقدامات پر نظر رکھی جا رہی ہے اور اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گوٹریس نے میانمار میں فوجی انقلاب کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر جمہوری حکمرانی کی جانب لوٹنے کا مطالبہ کیا، گوٹریس اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق کونسل کے 46 ویں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

گوٹریس نے کووڈ نائیٹین پر ایک طویل خطاب کے بعد، میانمار میں جمہوری حکومت کو گرا کر فوجی حکومت قائم کرنے کی مذمت کی۔

گوٹریس کا کہنا تھا کہ دنیا میانمار میں بے رحمانہ طاقت کے استعمال، ماورائے عدالت گرفتاریوں، اور جبر کی بے رحمانہ جمہوریت کے واضح ترین اظہار سے جمہوریت کو کمزور ہوتا دیکھ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا اجتماع کی آزادی پر قدغنیں، سول سوسائٹی پر حملے، بغیر جوابدہی کے اقلیتوں کے حقوق کی سنگین پامالیاں اور روہنگیا افراد کی نسل کشی کو دیکھ رہی ہے۔

ادھر برسلز میں، یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے پیر کے روزایک ورچوئل اجلاس میں روس اور میانمار پر ہدف بنا کر پابندیاں عائد کرنے پر غور کیا، امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے پہلی دفعہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی۔

توقع کی جا رہی ہے کہ یورپی لیڈر، آئندہ ماہ ہونے والے ایک اجلاس میں پابندیوں کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے، پیر کے روز وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 27 ملکوں پر مشتمل بلاک میانمار کی بغاوت میں براہ راست ملوث ہونے والوں کے خلاف پابندیاں لگانے کیلئے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں

کیمپ

فلسطین کی حمایت میں طلبہ تحریک کی لہر نے آسٹریلیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

پاک صحافت فلسطین کی حمایت میں طلبہ کی بغاوت کی لہر، جو امریکہ کی یونیورسٹیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے