امریکہ میں سیاسی کشمکش جاری، کیا  ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی جو بائیڈن کو حلف اٹھانے سے روک پائیں گے؟

امریکہ میں سیاسی کشمکش جاری، کیا  ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی جو بائیڈن کو حلف اٹھانے سے روک پائیں گے؟

امریکہ میں اگرچہ صدارتی انتخابات ہوچکے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کو ذلت آمیز شکست بھی نصیب ہوچکی ہے لیکن ابھی بھی وہ یہ ماننے کے لیئے تیار نہیں کہ انہیں شکست حاصل ہوئی ہے اور اب بھی وہ امریکہ کے اگلے صدر بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

اسی وجہ سے اطلاعات ہیں کہ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں میں قدامت پسند قانون سازوں نے ایک اور کوشش کا آغاز کردیا ہے جس کے ذریعے وہ نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو 20 جنوری کو حلف اٹھانے سے روکنا چاہتے ہیں۔

سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کو انتخابی نتائج کو چیلنج کرنے کے لیے سینیٹر اور ایوان نمائندگان کے ممبران کی ضرورت ہے جبکہ ایک ریپبلکن سینیٹر مسوری کے جوش ہولی نے اس کوشش کی حمایت کرنے کی پیش کش کردی۔

ایوان میں قدامت پسند قانون سازوں کے ایک گروپ نے صدارتی انتخابات کے نتائج کو ختم کرنے کے ٹرمپ کے اقدام کی حمایت کرنے کا وعدہ پہلے ہی کر رکھا ہے۔

اگرچہ سینیٹر جوش ہولی کی توثیق اس عمل کو مکمل کرتی ہے تاہم دوسرے ریپبلکن سینیٹرز نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کی پشت پناہی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

کانگریس کے الاباما ری پبلیکن کے رکن مو بروکس، جنہوں نے ایوان اور سینیٹ کی قیادتوں کو خط بھیجا، اس پر 18 کانگریس اراکین کے دستخط ہیں،

خط میں انہوں نے لکھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کانگریس 6 جنوری کے الیکٹورل کالج ووٹ جمع کروانے سے قبل انتخابی دھوکہ دہی کی سماعت کرے۔

سینیٹر جوش ہولی نے اپنے بیان میں کہا کہ چند ریاست بالخصوص پینسلوانیا اپنے ریاستی انتخابی قانون پر عمل کرنے میں ناکام رہے، میں اس حقیقت پر بات کیے بغیر 6 جنوری کو الیکٹورل کالج کے نتائج کی تصدیق کے لیے ووٹ نہیں دے سکتا۔

واضح رہے کہ 14 دسمبر کو جب تمام 538 منتخب نمائندگان نے اپنے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اپنے ریاستی دارالحکومتوں میں اکھٹے ہوئے تھے اس کارروائی پر ایوان کے تمام 438 ممبران اور 100 سینیٹرز 6 جنوری کو توثیق کرنے کے لیے اکٹھے ہوں گے، کُل 306 ووٹرز نے جو بائیڈن کو ووٹ دیا تھا جبکہ 232 نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا۔

اگر کانگریس 6 جنوری کو انتخابی ووٹوں کو جمع کرنے پر غور کرے گی تو جو بائیڈن کی تصدیق ہوجائے گی اور وہ 20 جنوری کو 46 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔

جیسا کہ امریکی میڈیا نے نشاندہی کی  ہے کہ بدھ کے روز اٹھائے گئے اعتراضات سے انتخابات کے نتائج میں تبدیلی لانے کا امکان نہیں ہے تاہم وہ جو بائیڈن کی حلف برداری میں تاخیر کرسکتے ہیں۔

ایوان میں اکثریت رکھنے والے ڈیموکریٹس پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس اقدام کو مسترد کردیں گے اور متعدد ریپبلکن سینیٹرز نے بھی ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ نتائج کو کالعدم کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو ختم کریں۔

ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں کے قانون سازوں نے نشاندہی کی کہ جو بائیڈن نے ٹرمپ کو مقبول ووٹوں میں بھی شکست دی ہے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے ریپبلکن قانون ساز ووٹ ڈالنے میں ٹرمپ کا ساتھ دینے یا ووٹرز کی خواہش کے ساتھ ہونے کے سوال پوچھے جانے سے گریز کرنا چاہتے ہیں۔

سینیٹ کی اکثریت کے رہنما مچ مک کونل نے نجی حیثیت سے سینیٹ میں ریپبلیکنز پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابی نتائج کو کالعدم بنانے کے اقدام میں شامل نہ ہوں،

سینیٹ کی اکثریت کے وپ جان تھون نے عوامی طور پر اس کے خلاف بات کی ہے تاہم ٹرمپ اب بھی چاہتے ہیں کہ ریپبلکنز 6 جنوری کو ان کی حمایت کریں۔

یہ بھی پڑھیں

ویروس

عالمی ادارہ صحت نے ایک نئی مہلک بیماری کے پھیلاؤ کے بارے میں خبردار کیا ہے

پاک صحافت روانڈا میں انتہائی متعدی اور مہلک ماربرگ وائرس کے 27 مریضوں کی شناخت …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے