اسرائیل اور مراکش کے مابین سیکیورٹی تعاون پر معاہدہ ہوگیا

اسرائیل اور مراکش کے مابین سیکیورٹی تعاون پر معاہدہ ہوگیا

تل ابیب (پاک صحافت) اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر امیر اوحانا اور مراکش کے وزیر داخلہ عبدالوافی لفتیت نے دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی تعاون اور داخلی سلامتی کے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی ہے۔

رباط میں اسرائیل کے قائم مقام سفیر ڈیوڈ گوفرین نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ اوحانا اور لفتیت کے درمیان سوموار کے روز ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی تھی۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں اسرائیلی سفیر نے کہا کہ دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ سیکیورٹی تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا، اس کے علاوہ دونوں نے ایک دوسرے کو دورے کی بھی دعوت دی۔ دونوں وزرا نے جلد دونوں ممالک کی قیادت کی ملاقات پر بھی اتفاق کیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ 10 دسمبر کو تل ابیب اور رباط کے درمیان سفارتی تعلقات استوار کرنے پر اتفاق کیا تھا، دونوں ممالک کے درمیان سنہ 2000ء میں سفارتی تعلقات معطل ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ ایک طرف جہاں مراکش اسرائیل کے ساتھ تعلقات برقرار کررہے ہیں وہیں دوسری طرف اسرائیلی حکام اور یہودی آباد کاروں کی جانب سے شمالی وادی اردن میں قائم مسکیوت یہودی کالونی میں توسیع کے لیے فلسطینی اراضی پر قبضے اور اس پر کھدائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

مقامی سماجی کارکن عارف دراغمہ نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی فوج کی سرپرستی اور سیکیورٹی میں مسکیوت یہودی کالونی میں توسیع کے لیے فلسطینی شہریوں کی اراضی پر کھدائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

دراغمہ نے بتایا کہ مسکیوت یہودی کالونی میں توسیع کے لیے بڑے پیمانے پر بھاری مشینری کی مدد سے کھدائیاں جاری ہیں، یہ کھدائیاں ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہیں جب دوسری طرف وادی اردن میں وسیع پیمانے پر آباد کاری کے منصوبوں پر بھی عمل درآمد جاری ہے۔

عارف دراغمہ نے بتایا کہ وادی اردن میں یہودی آبادکاروں کو فلسطینی اراضی ہتھیانے اور اپنی مرضی کے مطابق وہاں پر تعمیرات کی اجازت دی ہے۔ گذشتہ ایک سال کے دوران یہودی آبادکاروں اور اسرائیلی فوج نے وای اردن میں فلسطینی اراضی میں 11 ہزار دونم رقبے کا سرقہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں

سعودی عرب امریکہ اسرائیل

امریکہ اور سعودی عرب کے ریاض اور تل ابیب کے درمیان مفاہمت کے معاہدے کی تفصیلات

(پاک صحافت) ایک عرب میڈیا نے امریکہ، سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان ہونے والے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے