نریندر مودی

بھارت کے سخت گیر ہندو تو ایک مذاق بھی برداشت نہیں کر سکتے

نئی دہلی {پاک صحافت} میں ایک کامیڈین کو ایک ایسے مذاق کی بنیاد پر جیل بھیجنے کے بعد جو انہوں نے کیا ہی نہیں، تھیٹر ڈائریکٹر اور  بلاک بسٹر ٹی وی ڈرامے کے خلاف دھمکیوں نے انڈیا کی فنون لطیفہ سے جڑی کمیونٹی کے آزادی اظہار رائے کے حوالے سے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔

فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فنکاروں، لکھاریوں اور طنز نگاروں کو مذہبی معاملات پر بات کرنے پر مجرمانہ الزامات اور تشدد کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں فنکار حیران و پریشان ہیں کہ کیا انڈیا کو اس کی سیکولر بنیادوں سے دور کیا جا رہا ہے۔

یہاں تک کہ پاپ گلوگارہ ریانہ کو ایک تصویر میں گنیش کا لاکٹ پہننے پر سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ گنیش کا شمار ملک کے انتہائی معزز دیوتاؤں میں کیا جاتا ہے۔

کامیڈین منور فاروقی کو اندور شہر میں ایک پروگرام کے بعد ایک ماہ سے زائد وقت جیل میں گزارنا پڑا۔

ایک ہندو گروہ کے کارکن نے 30 سالہ منور فاروقی کے سٹیج پر آتے ہی ان پر الزام لگایا کہ وہ ہندو دیوتاؤں کی توہین کا ارادہ رکھتے ہیں۔

منور فاروقی ایک مسلمان ہیں اور اپنے مزاح میں حساس موضوعات کو چھیڑنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے گجرات کے خون ریز فسادات کو بھی موضوع بنایا تھا جب ہندو قوم پرست وزیراعظم نرنیدر مودی تقریبا 20 سال قبل وہاں کے وزیراعلیٰ تھے۔

پروگرام میں موجود افراد میں سے ایک نے اے ایف پی کو بتایا انہوں نے شائستہ انداز میں اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی لیکن وہ جارح مزاج مطمئن نہیں ہوا اور پولیس کو بلا لایا، جس نے منور فاروقی اور چار افراد کو گرفتار کر لیا۔

سپریم کورٹ سے ان کی عارضی رہائی کے حکم سے قبل منور فاروقی کی ضمانت کی در خواستیں تین دفعہ مسترد ہوئیں۔ جبکہ ایک نچلی عدالت نے کہا کہ انہوں نے ’مذہبی جذبات مجروح‘ کیے ہیں۔

جیل سے نکلنے کے بعد منور فاروقی نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں ایک ایسی چیز سے متاثر ہوا ہوں جو میں نے کی ہی نہیں ہے۔‘

مذہب، ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی والے اس ملک میں جہاں 80 فیصد افراد ہندو ہیں، ہمیشہ سے ہی ایک حساس موضوع رہا ہے۔ لیکن نریندر مودی کی 2014 سے دو انتخابات میں بڑی جیت نے ان کے سخت گیر حامیوں کو مضبوط کیا ہے۔

بہت سے افراد کا خیال ہے کہ مذہبی توہین کو روکنے کے لیے آزادی اظہار رائے پر پابندی ہونی چاہیے۔

جبکہ اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رہنما پرکاش شرما کا کہنا ہے کہ ’ابھی معاشرہ سو رہا ہے اور اسے برداشت کر رہا ہے۔ اگر انہوں نے اپنے طریقہ کار نہ بدلا تو ان کے  بچے انہیں اپنے ہی گھروں میں مار ڈالیں گے۔‘

اگرچہ بہت سے مزاحیہ فنکاروں نے منور فاروقی کی حمایت کی ہے لیکن ان کا بھی اس خطرے کی زد میں آنے کا امکان ہے۔

اس حوالے سے سمیل شاہ نامی کامیڈین کا کہنا ہے کہ ’آپ کو مواد کے حوالے سے حساس ہونا ہو گا کیونکہ یہ واضح ہے کہ انڈیا عدم برداشت کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں

بائیڈن

سی این این: بائیڈن کو زیادہ تر امریکیوں سے پاسنگ گریڈ نہیں ملا

پاک صحافت ایک نئے “سی این این” کے سروے کے مطابق، جب کہ زیادہ تر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے