خواتین

طالبان نے اقوام متحدہ سے منسلک ادارے یوناما میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگا دی تھی

پاک صحافت اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے افغانستان میں یوناما کے دفتر میں خواتین کی سرگرمیوں پر پابندی پر تنقید کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

اے ایف پی کے حوالے سے ارنا کے مطابق دجارک نے منگل کے روز کہا: افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کے دفتر کو افغان حکام کی جانب سے اس تنظیم میں افغان خواتین ملازمین کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا حکم موصول ہوا ہے۔

یوناما نے منگل کو اعلان کیا کہ طالبان نے مشرقی افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں ایجنسی کی خواتین ملازمین کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے۔

دسمبر میں طالبان نے غیر سرکاری تنظیموں میں غیر ملکی اور افغان خواتین کارکنوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی تاہم اقوام متحدہ کو اس حکم سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔

دوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ کو ابھی تک یو این اے ایم اے میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی کے بارے میں تحریری حکم نامہ موصول نہیں ہوا ہے اور طالبان کے ساتھ بدھ کو کابل میں ملاقات ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس کے مطابق ’’کوئی بھی پابندی ناقابل قبول ہے۔‘‘

یو این اے ایم اے کی سربراہ روزا اوتن بائیفوا نے گزشتہ ماہ سلامتی کونسل میں خبردار کیا تھا کہ طالبان اس تنظیم میں خواتین کی سرگرمیوں پر بھی پابندی لگا سکتے ہیں۔

یوناما نے منگل کو ایک ٹویٹ میں طالبان کے نئے حکم کے بارے میں “سنگین تشویش” کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں

کیمپ

فلسطین کی حمایت میں طلبہ تحریک کی لہر نے آسٹریلیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

پاک صحافت فلسطین کی حمایت میں طلبہ کی بغاوت کی لہر، جو امریکہ کی یونیورسٹیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے