جاوید اختر اگر آج ’شعلے‘ کا اسکرپٹ لکھتے تو کونسا سین نہیں لکھتے؟

(پاک صحافت) لیجنڈری بھارتی فلم نگار جاوید اختر کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں حقیقت پسندانہ فلمیں بنانا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ جاوید اختر نے حال ہی میں ایک تقریب میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے موجودہ دور میں فلمیں بناتے وقت پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں بات کی ہے۔

اُنہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلم بنانے پر بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں، اس کے لیے بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے اور سرمایہ ہمیشہ ایک ایجنڈے کے ساتھ آتا ہے۔ فلم نگار نے کہا کہ ایجنڈا وسیع تر مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے اور سچ یہ ہے کہ آج کے دور میں سَچ مُچ فلم بنانا پہلے کی نسبت مشکل ہو گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اچھی یا حقیقت پسندانہ فلم بناتے وقت لوگ خوف محسوس کرتے ہیں۔

جاوید اختر نے فلم’شعلے‘ کی مثال دیتے ہوئے اپنی بات کی وضاحت بھی کی۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر میں موجودہ دور میں فلم ’شعلے کا اسکرپٹ لکھ رہا ہوتا تو اس میں دھرمیندر اور ہیما مالنی کا مندر والا منظر نہیں لکھ سکتا تھا کیونکہ وہ منظر آج کے دور میں پریشانی کا باعث بن سکتا ہے اور اس پر شدید تنقید ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

عاصم اظہر کی تمام انسٹاپوسٹس ڈیلیٹ، آخر ماجرا کیا ہے؟

(پاک صحافت) معروف گلوکار و اداکار عاصم اظہر نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے تمام پوسٹس …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے