دشمن کی ہر جارجیت کا جواب دینے کے لیئے تیار فلسطینی مجاہدین

دشمن کی ہر جارجیت کا جواب دینے کے لیئے تیار فلسطینی مجاہدین

فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کی جانب سے غزہ کی پٹی میں ‌مشترکہ مشقیں شروع کی ہیں، رکن الشدید کے عنوان سے شروع کی گئی مشقوں میں پہلی بار غزہ کی عسکری تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

مزاحمتی گروپوں کی طرف سے تشکیل دیئے گئے جوائنٹ کنٹرول روم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان مشقوں میں دشمن کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ ہم دشمن کی ننگی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ فلسطینی عسکری تنظیمیں الرکن الشدید کے عنوان سے ایک ساتھ مشقیں کر رہی ہیں۔

غزہ کی پٹی میں ہونے والی مزاحمتی تنظیموں کی عسکری مشقوں کو اسرائیلی ریاست کی طرف سے جارحیت مسلط کرنے کی دھمکیوں سے الگ نہیں کیا جاسکتا، یہ مشقیں‌ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب صہیونی دشمن قضیہ فلسطین کا وجود مٹانے کےلیے دیگر حربوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ فلسطینی قوم کی مزاحمتی طاقت کو بھی کچلنا چاہتا ہے۔

جوائنٹ کنٹرول روم کا کہنا ہے کہ مشترکہ مشقوں سے فلسطینی مزاحمتی قوتوں کےدرمیان ہم آہنگی، تعاون اور دفاعی تجربات کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور فلسطینی قوتیں مل کر کسی بھی وقت صہیونی دشمن کے خلاف میدان جنگ میں لڑ سکیں گی۔

غزہ کی پٹی کی سرحد پر اسرائیلی توپوں اور ٹینکوں کی گھن گرج اور جنوبی محاذ پر لبنان کی سرحد پر 2020ء میں اسرائیلی فوج نے حال ہی میں بڑے پیمانے پر مشقیں کی ہیں۔

سنہ 2014ء کو اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے کے بعد اسی جنگ کے تناظر میں غزہ کی پٹی کے قریب مشقیں کیں، ان مشقوں میں بھی غزہ کی پٹی میں ہاون راکٹوں کو روکنے اور سرنگوں کو تباہ کرنے کے تجربات کیے گئے۔

تین سال پیشتر فلسطینی مزاحمتی تنظیمیوں نے جوائنٹ کنٹرول روم قائم کیا، یہ پیش رفت اس وقت دیکھی گئی تھی جب غزہ کی پٹی کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی طرف سے حملے تیز کردیے گئے تھے، جوائنٹ کںٹرول روم قائم ہونے کے بعد محاذ جنگ میں فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی دفاعی صلاحیت میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا تھا۔

فلسطینی تجزیہ نگار اور دفاعی امور کے ماہر ہشام المغاری کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی طرف سے مشترکہ مشقیں عسکری میدان میں اہم پیش رفت ہے، المغاری نے مزید کہا کہ تین سال قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے مشترکہ کنٹرول روم قائم کیا تھا مگر اب اسے باقاعدہ اعلانیہ عسکری اتحاد کی شکل دی گئی ہے۔

فلسطینی تجزیہ نگار میجر جنرل یوسف الشرقاوی کا کہنا ہے کہ عسکری اعتبار سے مشقیں عام طور پر دشمن کے لیے دفاعی تیاریوں کا پیغام ہوتی ہیں، فلسطینی تنظیموں کی طرف سے مشقوں کے ذریعے قابض صہیونی دشمن کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ فلسطینی قوم اور مزاحمتی تنظیمیں کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں موجود ہیں اور پوری طرح تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

غزہ

عطوان: دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ ایک بڑی علاقائی جنگ کی چنگاری ہے

پاک صحافت عرب دنیا کے تجزیہ کار “عبدالباری عطوان” نے صیہونی حکومت کے ایرانی قونصل …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے