ڈائنوسارز

کیا 2022 تک جینیاتی طور پر تبدیل شدہ ڈائنوسارز کی واپسی ممکن ہے؟ ماہرین حیاتیات کا حیران کن دعویٰ

کراچی (پاک صحافت) یقیناً ڈائنوسارز کے دوبارہ جی اٹھنے یا کلون کئے جانے کی کہانیاں مکمل طور پر فرضی ہیں۔لیکن ایک ماہر حیاتیات کہتے ہیں مستقبل قریب میں ممکنہ طور پر یہ کہانیاں حقیقت کا روپ دھار سکتی ہیں۔ یاد رہے کہ سال 2015 میں ایک پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹر جیک ہورنر نے ان معدوم ہوچکی مخلوقات کی ممکنہ واپسی کے بارے میں تبصرے کیے۔

تفصیلات کے مطابق ہارنر کے کام نے ڈاکٹر ایلن گرانٹ کو ہٹ فلم سیریز بنانے کے لیے متاثر کیا، اب انہوں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ٹیکنالوجی 2025 تک ڈائنوسار کو وجود میں لانے کے قابل ہو سکتی ہے۔ایسا کرنے کے لیے، انہوں نے مرغیوں (ڈائنوسارز کے زندہ آباؤ اجداد) میں جینیاتی تبدیلیاں کر کے ان کی آبائی خصلتوں کو دوبارہ فعال کرنے کا منصوبہ بنایا۔دوسرے لفظوں میں کہیں تو، انہیں اتنا ہی خوفناک بنانے کی کوشش کی اجرہی ہے جیسا کہ جراسک پارک میں ڈائنو سار دکھائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ انہوں نے وضاحت کی کہ “بلاشبہ یہ پرندے ڈائنوسار ہیں، لہٰذا ہمیں صرف انہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کچھ زیادہ ہی ڈائنوسار کی طرح نظر آئیں۔ ڈائنوسار کی دم، بازو اور ہاتھ تھے، اور ارتقاء کے ذریعے وہ اپنی دم کھو چکے ہیں، اور ان کے بازو اور ہاتھ پروں میں بدل گئے ہیں۔”ہارنر نے مزید کہا کہ “دراصل، پروں اور ہاتھ کو دوبارہ بنانا اتنا مشکل نہیں ہے، “چکنوسارس” حقیقت کا روپ دھارنے کے راستے پر ہے۔ دراصل دُم دوبارہ تخلیق کرنا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ لیکن دوسری طرف، ہم حال ہی میں کچھ چیزیں کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس نے ہمیں امید دلائی ہے کہ اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ پرندے زندہ ڈائنوسار ہیں۔”

یہ بھی پڑھیں

واٹس ایپ

واٹس ایپ کا نیا فیچر جو فائل شیئرنگ کیلئے انٹرنیٹ کی ضرورت ختم کردے گا

(پاک صحافت) واٹس ایپ میں ایک ایسے بہترین فیچر پر کام کیا جا رہا ہے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے