اڑن طشتری

سائنسدانوں کی جانب سے حقیقی اڑن طشتری متعارف

کیلیفورنیا (پاک صحافت) کیا آپ نے کبھی سوچا تھا کہ اڑن طشتری حقیقت میں بھی ایجاد کی جا سکتی ہے، اگر نہیں تو اب ماننا پڑے گا کیوں کہ اب  امریکی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے عملی طور پر اڑن طشتری سے مشابہ ڈیوائس تیار کرلی ہے۔ امریکا کی ممتار یونیورسٹی میسا جیوٹیس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے ایرو اسپیس انجیئنرز پر مشتمل ٹیم نے ایک ایسی گردشی ڈیوائس ایجاد کی ہے جوکہ چاند کے قدرتی چارج کی مدد سے گردش کرے گی۔

تفصیلات کے مطابق ایم آئی ٹی کے شعبہ برائے ایروناٹکس( ہوابازی) اور ایسٹروناٹکس ( علم خلا نوردی)  کے طالب علم اور اس  تحقیق کی سربراہی کرنے والے اولیور جیا رچرڈ کا  کہنا ہے کہ دکھنے میں یہ ڈیوائس سائنس فکشن فلموں میں دکھائی دی جانے والی اڑن طشتری سے مشابہہ ہے، یہ چاند کی سطح سے بھیجے جانے والے چارجڈ آیونز کی چھوٹی شعاعوں کی مدد سے اپنے افعال سرانجام دے گی۔

واضح رہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند کی سطح اربوں سال سے شمسی تاب کاری کا سامنا کرنے کی وجہ سے چارج ہوچکی ہے اور جب اس ڈیوائس کی قوت چاند کی قوت سے ملے گی تو نتیجے میں یہ سطح سے تھوڑی اوپر اٹھ جائے گی۔ ٹیم کا مزید کہنا ہے کہ چاند کی سطح پر موجود چارج چاند کی گرد کو 3 فٹ سے بھی زیادہ بلندی پر اٹھا کر گردش کرنے کے لیے کافی ہے۔ سائنس دانوں  کا کہنا ہے کہ یہ ڈیوائس تجرباتی بنیادوں پر بنائی گئی ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ اسے مستقبل میں چاند اور شہاب ثاقب پر جانے والے مشنز میں با حفاظت گردش کےلیے بھیجا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر بھیجنے کی تیاریاں مکمل، 3 مئی کو روانہ ہوگا

(پاک صحافت) پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر بھیجنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے