اے آئی ٹیکنالوجی سے دنیا بھر میں 40 فیصد ملازمتیں متاثر ہوسکتی ہیں، آئی ایم ایف

(پاک صحافت) آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کی حالیہ پیشرفت سے لوگوں میں یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ ان کی ملازمتیں خطرے میں ہیں۔ اب انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ نے اس خدشے کو درست قرار دیتے ہوئے پیشگوئی کی گئی ہے کہ 40 فیصد ملازمتیں اے آئی سے متاثر ہو سکتی ہیں۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی سے دنیا بھر میں 40 فیصد ملازمتیں متاثر ہوسکتی ہیں اور یہ ضروری ہے کہ حکومتوں کی جانب سے خطرے سے دوچار ورکرز کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

مگر عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کچھ شعبوں میں انسانوں کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق کچھ شعبوں میں یہ ٹیکنالوجی انسانوں کے کاموں میں معاون ثابت ہوسکتی ہے، جیسے سرجن، وکیل یا ججز کو اس سے فائدہ ہوگا۔ مگر ٹیلی مارکیٹنگ یا ایسے ہی دیگر شعبوں کے لیے انسانوں کی ضرورت اے آئی ٹیکنالوجی ختم کر دے گی۔ البتہ روزمرہ کے عام کام کرنے والے افراد کی ملازمتوں کو اس ٹیکنالوجی سے زیادہ خطرہ لاحق نہیں۔

کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ اے آئی سے ترقی یافتہ ممالک کے افراد کو زیادہ بڑا خطرہ لاحق ہے اور کچھ شعبوں کی ملازمتیں تو مکمل طور پر غائب ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر منظرناموں میں اے آئی سے عالمی معیشت میں عدم مساوات اور سماجی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے خطرے سے دوچار ورکرز کے لیے مختلف پروگرامز شروع کیے جائیں تاکہ اے آئی ٹیکنالوجی کو زیادہ بہتر طریقے سے معاشرے کا حصہ بنایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں

میٹا کی ایپ تھریڈز کے صارفین کی تعداد 15 کروڑ سے متجاوز

(پاک صحافت) میٹا کی جانب ایکس (ٹوئٹر) کے مقابلے پر متعارف کرائے جانے والی سروس …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے