سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے پنجاب میں بلدیاتی نظام کی تحلیل کو غیر قانونی قرار دے دیا

اسلام آباد (پاک صحافت) سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے صوبے میں بلدیاتی نظام کو تحلیل کرنا غیر آئینی قرار دے دیا۔ ذرائع  کے مطابق سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ پنجاب نے بلدیاتی اداروں کو تحلیل کرکے اپنے نمائندوں کو ووٹ دینے والے افراد کے حقوق ضبط کیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مطابق پیر کو جاری ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کے لکھے گئے ایک تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب میں بلدیاتی نظام کو تحلیل کرنا آئین کے آرٹیکل 17، 140 اے، 7 اور 32 کی خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے کہ پنجاب حکومت نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ (پی ایل جی اے) 2019 کے سیکشن 3 کے تحت بلدیاتی اداروں کو تحلیل کردیا تھا حالانکہ انتخابات پی ایل جی اے 2013 کے تحت 2015 اور 2016 میں مرحلہ وار ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے سیکشن 3 (2) میں ترمیم کے بعد ’پانچ سال‘ کی جگہ ’21 ماہ‘ کے الفاظ اس میں شامل کرتے ہوئے گزشتہ سال 2 جولائی کو بلدیاتی اداروں کو ختم کردیا تھا۔ خیا ل رہے کہ 18 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 140-اے کے تحت قائم بلدیاتی نظام، جب قانون کے تحت ایک مخصوص مدت کے لیے منتخب بلدیاتی حکومت کے پاس جاتا ہے تو اس کی مدت پوری ہونے سے پہلے اسے تحلیل نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں

محسن نقوی

جہاں چاہوں گا انوسٹمنٹ کروں گا، قانونی طور پر سرمایہ کاری کرنا جرم نہیں ہے۔ محسن نقوی

اسلام آباد (پاک صحافت) محسن نقوی کا کہنا ہے کہ جہاں چاہوں گا انوسٹمنٹ کروں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے