بلوچستان اسمبلی

بلوچستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا

کوئٹہ (پاک صحافت) بلوچستان میں اپوزیشن اراکین پر مشتمل 9 وزرا، مشیروں اور پارلیمانی سیکریٹریز کے استعفوں کے بعد سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے وزیراعلیٰ جام کمال خان پر زور دیا ہے کہ وہ استعفیٰ دیں یا ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں کیونکہ وہ استعفوں کے بعد اکثریت کھو چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان نے یہ مطالبہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی سیکریٹری مینگل ملک نصیر احمد شاہوانی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے حاجی نواز کاکڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سکندر خان نے کہا کہ 3 وزرا کے استعفے قبول کرنے کے بعد بلوچستان کو سیاسی اور آئینی بحران کا سامنا ہے جبکہ 2 مشیروں اور 4 پارلیمانی سیکریٹریز نے اپنے استعفے واپس نہیں لیے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں 65 میں سے جام کمال کو بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادی شراکت داروں کے صرف 24 ارکان کی حمایت حاصل ہے اس طرح وہ اب وزیر اعلیٰ کے طور پر کام جاری رکھنے کا اخلاقی جواز حق کھو چکے ہیں۔ ملک سکندر خان نے دعویٰ کیا کہ ناراض وزرا اور ایم پی اے کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کو اکثریتی ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے گزشتہ 20 دنوں کے دوران بطور وزیراعلیٰ جو احکامات جاری کیے ہیں وہ غیر آئینی ہیں اور سرکاری افسران کو ان غیر قانونی احکامات کو نہیں ماننا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان نے کسی غیر ملکی قوت کو اڈے دینے کی باتیں بے بنیاد قرار دے دیں

اسلام آباد (پاک صحافت) پاکستان نے کسی غیر ملکی قوت کو اڈے دینے کی باتیں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے