(پاک صحافت) اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف کی جانب سے ایک آڈیو فائل کا اجراء اور افرادی قوت کی کمی اور فوجی کارروائیوں کے لیے سیاسی لائحہ عمل کی کمی پر ان کی تنقید اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف ہرزی حلوی اور کابینہ کے درمیان بہت سے اختلافات کی یاد تازہ کرتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صیہونی فوجی بغاوت کی تحریک کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج میں فوجی اہلکاروں کی کمی کا چیلنج بھی شدت اختیار کر گیا ہے جس نے کابینہ اور جنرل سٹاف کے درمیان اختلافات کو ایک بار پھر زندہ کر دیا ہے۔
اس موضوع پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں روزنامہ الشرق الاوسط نے اسرائیلی فوج میں افرادی قوت کی شدید کمی کے بارے میں خبردار کرنے والے فوج کے جنرل اسٹاف کے کمانڈر ایال ضمیر کی آڈیو فائلوں کے انکشاف کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی ہے کہ: سیکورٹی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ایال ضمیر نے سیکورٹی کابینہ کے اجلاس میں فوجی اہلکاروں کی کمی کو غاصبانہ جنگ کا ایک بڑا ہدف قرار دیا۔
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف نے جنگی قوتوں کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے جس نے فوج کی طاقت کو محدود کردیا ہے، کہا کہ ان حالات میں فوج کو ان اہداف کے حصول میں محدودیت کا سامنا ہے جن کا حکومتی فیصلہ ساز ارادہ رکھتے ہیں۔
اسرائیلی فوج میں اہلکاروں کی کمی گزشتہ سال اگست میں لبنان کی حزب اللہ کے ساتھ لڑائی کے موقع پر ایک سنگین چیلنج بن گئی تھی۔ اس وقت عسکری ماہرین نے اس بات پر زور دیا تھا کہ لبنان میں کامیاب زمینی آپریشن کے لیے اسرائیلی فوج کے پاس کم از کم دس ہزار فوجیوں کی کمی ہے۔