سید حسن

سید حسن نصر اللہ کی تقریر کا جائزہ

پاک صحافت حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم اور الاقصی طوفان آپریشن کے بارے میں اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطینی فورسز کا آپریشن مکمل طور پر فلسطینی آپریشن اور فلسطینیوں کی امنگوں کی علامت ہے۔

فلسطینی فورسز کی کارروائی کو چار ہفتے گزر رہے ہیں اور صیہونی حکومت غزہ کی پٹی پر حملے کر رہی ہے۔ ان حملوں میں تقریباً 9 ہزار 300 افراد شہید اور 24 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں 70 فیصد بچے، خواتین اور بوڑھے ہیں۔

سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ الاقصیٰ طوفان آپریشن مکمل طور پر فلسطینی آپریشن تھا اور مزاحمتی محاذ کی کسی دوسری قوت کا اس میں کوئی کردار نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ اور اس پر عمل درآمد تمام فلسطینی حکمت عملی سازوں نے کیا اور حماس نے اسے غزہ کے اندر موجود دیگر تنظیموں سے بھی چھپایا، جو کہ آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے انتہائی درست حکمت عملی تھی۔

سید حسن نصر اللہ کی تقریر کا دوسرا نکتہ یہ تھا کہ 1975 سے صیہونی حکومت کے گھناؤنے جرائم اس قسم کے آپریشن کی بنیادی وجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام مظالم اور جبر کو برداشت کرنے کے عادی ہو چکے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں انتہا پسند اسرائیلی حکومت نے غزہ کی صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ دوسری جانب عالمی برادری اور علاقائی ممالک نے بھی بے حسی کا مظاہرہ کیا جبکہ فلسطینی عالمی برادری سے مایوس ہوگئے اور اپنی محنت سے الاقصیٰ طوفان جیسا آپریشن کیا۔

تیسری بات یہ ہے کہ ایران کے بارے میں یہ جھوٹا پروپیگنڈہ یہ ہے کہ مزاحمتی محاذ کی تمام تنظیمیں ایران کو مطلع کرنے کے بعد ہی کوئی اقدام کرتی ہیں، لیکن یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ یہ تنظیمیں اپنے فیصلے خود لیں۔

چوتھا نکتہ یہ ہے کہ صیہونی حکومت امریکہ اور یورپی ممالک کی مدد سے کسی نہ کسی طرح الاقصی طوفان سے ہونے والی شکست کی تلافی کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس آپریشن نے ثابت کر دیا ہے کہ صیہونی حکومت بہت کمزور ہے۔ . سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ جب صیہونی حکومت پر حملہ ہوا تو وہ لرز کر رہ گئی، ایسا لگتا تھا جیسے اسرائیل بے ہوش ہو گیا اور امریکی حکام اسے ہوش میں لانے اور قابو پانے کے لیے بھاگنے لگے، اسی طرح یورپی حکام بھی اسرائیل کو قابو کرنے کے لیے آگئے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کس قدر گھٹیا ہے۔

پانچواں نکتہ یہ ہے کہ صیہونی حکومت غزہ میں نسل کشی کر رہی ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ اسرائیل علاقوں پر حملے کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود کوئی بھی عرب ملک غزہ کے عوام کے لیے کوئی سنجیدہ قدم اٹھانے کو تیار نہیں، صرف زبانی بیانات دیے جا رہے ہیں۔ عرب رہنما غزہ پر حملے رکوانے کی کوشش کریں۔

سید حسن نصر اللہ کی طرف سے ایک اور اہم نکتہ یہ تھا کہ حزب اللہ نے شروع سے ہی فلسطینیوں کی مدد کی ہے اور لڑائی کا حصہ ہے، یہی وجہ ہے کہ صیہونی حکومت نے لبنان کی سرحد کے قریب بڑی تعداد میں فوج تعینات کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کی جانب سے کارروائی جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں

صہیونی رہنما

ہیگ کی عدالت میں کس صہیونی رہنما کیخلاف مقدمہ چلایا جائے گا؟

(پاک صحافت) عبرانی زبان کے ایک میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیل ہیگ کی بین …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے