پاک صحافت ایک مصری سیاست دان کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ مل کر عرب نیٹو کی تشکیل کا خواب کبھی پورا ہونے والا نہیں ہے۔
مصر کے سابق رکن پارلیمنٹ اور سیاسی ماہر مصطفی البکرہ نے سعودی وزیر خارجہ کے حوالے سے یہ خبر کہ عرب نیٹو فورس صیہونی حکومت کے ساتھ فوجی اور تکنیکی تعاون سے تشکیل دی جائے گی، مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ کی جانب سے اس خبر کی تردید کے بعد اب اس معاملے میں کچھ نہیں بچا۔ تاہم اس سے قبل روس کے نائب وزیر خارجہ نے امریکا کے عرب نیٹو منصوبے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں اختلافات پھیلانے کے مقصد سے متعارف کرایا جا رہا ہے۔ روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ امریکہ کا یہ منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔
انہوں نے ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے عرب نیٹو کی تیاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کا ماننا ہے کہ مغربی ایشیا کے ممالک کے درمیان اختلافات پھیلانے کے لیے اٹھایا جانے والا ہر قدم قابل مذمت ہے۔
2017 میں امریکہ نے ایران، روس اور چین کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے عرب نیٹو ملٹری فورس بنانے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ اس طرح کی سرگرمیوں کا ہدف امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف اتحاد بنانے سے زیادہ عرب ممالک کو اپنے جال میں پھنسانا ہے۔
اس سلسلے میں مشہور عرب مصنف اور مبصر عبدالباری عطوان کا خیال ہے کہ اس اتحاد کا ہدف ایران کو ایک بڑا خطرہ ظاہر کرتے ہوئے سنی عرب ممالک پر غالب آنے والی اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانا ہے۔