امریکی فوجی

عراق میں رہنے کے لیے امریکیوں کی نئی حکمت عملی

بغداد {پاک صحافت} 31 دسمبر 2021 کو عراق میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے خاتمے کے بعد اب اس ملک کے عوام کے سامنے ایک بڑا سوال یہ ہے کہ امریکی فوجی کب ملک سے نکلیں گے۔

عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی 2022 میں بھی عراقی سرزمین پر موجود ہیں، فرق صرف اتنا ہے کہ اب انہوں نے خود کو فوجی مشیر بتانا شروع کر دیا ہے۔ عراقی عوام اور پارلیمنٹ کی مرضی کے خلاف اب بھی ڈھائی ہزار امریکی فوجی اس ملک میں موجود ہیں اور واشنگٹن ان کی غیر قانونی موجودگی کو جواز فراہم کرنے کے لیے مسلسل نئے بہانے تلاش کر رہا ہے۔ تاہم عراقی مزاحمتی گروپوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر کسی بھی غیر ملکی فوجی کارروائی کو ملک کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں اور اس لیے مزاحمت کرنے اور قابض افواج کو ملک سے باہر نکالنے کے لیے پرعزم ہیں۔

جمعہ کے روز، سید شہدا بریگیڈ کے جنرل سکریٹری ابو الاعلیٰ نے کہا کہ امریکہ عراق میں رہنے کا دھوکہ دے رہا ہے حالانکہ اس کی ملک میں موجودگی غیر قانونی تھی۔ امریکی لڑاکا طیارے اب بھی عراقی فضائی حدود پر پرواز کر رہے ہیں اور امریکی عراق کو اپنی کالونی سمجھ رہے ہیں۔

5 جنوری 2020 کو عراقی پارلیمنٹ کی جانب سے ملک سے غیر ملکی فوجیوں کو نکالنے کی قرارداد منظور کی گئی جس کے بعد اس ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی مکمل طور پر غیر قانونی ہو گئی۔ عراقی عوام بھی اپنے ملک سے غیر ملکی افواج کے فوری انخلاء کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اب اگر امریکہ یہ دعویٰ بھی کرتا ہے کہ عراق کے وزیراعظم کی اجازت سے اس کی فوجیں اس ملک میں موجود ہیں تو اس دعوے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔ کیونکہ عراق کے آئین کے مطابق وزیر اعظم کی طرف سے کیا جانے والا کوئی بھی معاہدہ اس وقت درست ہو گا جب پارلیمنٹ اسے دو تہائی سے منظور کر لے گی۔

اسی وجہ سے کہا جا رہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی غیر قانونی ہے اور عراقی عوام اپنے ملک میں غاصب افواج کی موجودگی کو ایک لمحے کے لیے بھی برداشت نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں

نیتن یاہو

عربی زبان کا میڈیا: “آنروا” کیس میں تل ابیب کو سخت تھپڑ مارا گیا

پاک صحافت ایک عربی زبان کے ذرائع ابلاغ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے