رئیسی

ایران کے نومنتخب صدر نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں امریکہ کو دیا پیغام

تہران {پاک صحافت} ایران کے نو منتخب صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے اور امریکہ کو ظالمانہ پابندیوں کو بہرحال ختم کرنا ہوگا۔

ایران کے نومنتخب صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے صدر منتخب ہونے کے بعد ملکی اور غیر ملکی نامہ نگاروں کی موجودگی میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں عشرہ کرامت اور امام رضا علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کی آمد کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایرانی عوام نے اس اٹھارہ جون کو جو تاریخ رقم کی ہے وہ پوری دنیا کے لئے ایک واضح پیغام ہے۔

منتخب صدر نے کہا کہ صدارتی الیکشن میں ایرانی عوام کی بھرپور شرکت، کورونا کی وبا اور اسی طرح دشمنوں کی بے پناہ منفی تشہیراتی مہم اور پروپیگنڈوں کے باوجود انجام پائی جو اس پیغام کی حامل ہے کہ ایرانی عوام پوری طرح متحد ہیں اور وہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور شہدا خاص طور پر شہید جنرل قاسم سلیمانی کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں-

منتخب صدر سید ابراہیم رئیسی نے ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال کا ذکرکرتے ہوئے اس عزم کا اعلان کیا کہ ان کی حکومت اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کرے گی۔ منتخب صدر نے خارجہ پالیسی کے تعلق سے کہا ہے کہ ایرانی عوام نے جو تاریخ رقم کی ہےاس سے دنیا کو یہ پیغام جاتا ہے کہ جن ملکوں نے ایرانی عوام کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے وہ سمجھ لیں کہ یہ پالیسی ناکام رہی ہے اور ایرانی عوام پر اس کا اثر نہیں ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی ایٹمی معاہدے سے نہ تو شروع ہوگی اور نہ ہی اس تک محدود رہے گی ۔انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے میدان میں دنیا کو جان لینا چاہئے کہ اٹھارہ جون کو ایرانی عوام نے جو تاریخ رقم کی ہے اس کے بعد سے ہماری صورتحال تبدیل ہوگئی ہے اور اب دنیا کے سامنے ایک نئی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

منتخب صدر نے کہا کہ ہم دنیا کے ساتھ متوازن تعلقات کے خواہاں ہیں اور ایٹمی مذاکرات میں بھی ہم قومی مفادات کو سرفہرست رکھیں گے اور ہماری حکومت ان مذاکرات کی حمایت کرے گی۔ تاہم نومنتخب صدر نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں بھی مذاکرات صرف مذاکرات کے لئے نہیں ہوں گے اور ہم ان مذاکرات کو طول دینے کی اجازت بھی نہیں دیں گے ۔

سید ابراہیم رئیسی نے یورونیوز کی نامہ نگار کے سوال کے جواب میں کہ ایٹمی معاہدے کی بحالی آپ کی حکومت کے لئے کتنی اہمیت رکھتی ہے کہا کہ ایٹمی معاہدے پر امریکہ اور یورپی ملکوں کو عمل کرنا چاہئے۔ امریکہ اور یورپی ملکوں نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے وہ اس پر عمل کریں اور یورپی ملکوں سے ہم کہنا چاہتے ہیں کہ وہ امریکہ کے دباؤ میں نہ آئیں اور ایٹمی معاہدے پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایرانی عوام کے حق کی بازیابی کی پوری کوشش کریں گے۔ نو منتخب صدر نے امریکہ کے این بی سی ٹی وی چینل کے نمائندے کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایرانی عوام کے خلاف اپنی ظالمانہ پابندیوں کو ختم کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوال اپنی جگہ باقی ہے کہ جب ایران نے ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنے وعدے پر عمل کیا تو کیوں امریکہ اور یورپ نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور اب بھی نہیں کررہے ہیں اور دنیا کو اس کا جواب دینا چاہئے۔

انہوں نے الجزیرہ ٹی وی کے نمائندے کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج ایران انسانی حقوق کی پاسداری کے میدان میں سرفہرست ہے اور ہرجگہ انسانی حقوق کے دفاع کو اپنا فریضہ سمجھتا ہے اور جو لوگ آج دنیا میں اپنے آپ کو انسانی حقوق کا دعویدار بتارہے ہیں انہوں نے ہی دہشت گرد داعش کو پروان چڑھایا ہے اور انہیں آج انسانی حقوق کے بارے میں جواب دینا چـاہئے- ایران کے منتخب صدر نے ایک نامہ نگار کے سوال کے جواب میں جس میں اس نے پوچھا کہ کیا آپ امریکی صدر بائیڈن سے ملاقات کریں گے ؟ کہا کہ میں امریکی صدر بائیڈن سے ملاقات نہیں کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان

اسلام آباد: ایران کے صدر کا دورہ ہمہ گیر تعاون کو مزید گہرا کرنے کا موقع تھا

پاک صحافت پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ حالیہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے