امریکی صدر جوبائیڈن نے جمہوریت اور جمہوری نظام کو کمزور قرار دے دیا

امریکی صدر جوبائیڈن نے جمہوریت اور جمہوری نظام کو کمزور قرار دے دیا

واشنگٹن (پاک صحافت) امریکی صدر جوبائیڈن نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے سے بری ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت اور جمہوری نظام کمزور ہے۔

ٹرمپ کو بری کیے جانے پر رد عمل دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ الزامات پر ہونے والی ووٹنگ کے بعد سزا نہیں ہو سکی لیکن الزامات کی صحت پر کوئی تنازع نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری سیاسی تاریخ کا ایک تلخ باب ہے جو ہمیں یہ یادہانی کراتا ہے کہ جمہوری نظام اب بھی کمزور ہے۔ ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، تشدد اور انتہا پسندی کی امریکہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کی یہ ذمہ داری اور فریضہ ہے اور خاص طور قائدین کی کہ حق اور سچ کا دفاع کیا جائے اور جھوٹ کو شکست دی جائے۔

بائیڈن نے مواخذے کے اس سارے معاملے سے اپنے آپ کو الگ رکھا ہے اور اس کی کارروائی بھی نہیں دیکھی۔ ان کے مشیروں کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ان کو اپنی صدارت کے ابتدائی دنوں ہی میں مملکت کے اہم امور سے توجہ ہٹانے کا باعث بن سکتے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے رد عمل میں اس مقدمے کو ملک کی تاریخ میں ان کے خیالات کی وجہ سے ان کو نشانہ بنانے کی بدترین مثال ہے۔ اگر ان کو سزا دے دی جاتی تو وہ دوبارہ صدارت کے عہدے کے اہل نہیں رہتے۔

سابق صدر ٹرمپ کے بیان سے یہ اشارے ملتے ہیں کہ وہ امریکی سیاست سے کنارہ کشی اختیار نہیں کر رہے اور فعل کردار ادا کرتے رہیں گے۔

انہوں ے کہا کہ ہماری امریکہ کو ایک مرتبہ پھر عظیم بنانے کی تاریخی اور حب الوطنی پر مبنی خوبصورت تحریک ابھی شروع ہوئی ہے۔

سینیٹ میں ووٹنگ ہو جانے کے بعد بھی حزب اختلاف رپبلکن پارٹی کے سینیئر رہنما مچ میکونل کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پارلیمان کی عمارت پر حملے کے ذمہ دار تھے۔

انہوں نے ٹرمپ کو سزا دینے کے خلاف ووٹ ڈالا تھا اور ان کا کہنا کیونکہ ٹرمپ اب صدر نہیں رہے اس لیے یہ سارا عمل غیر آئینی ہے۔ مچ میکونل ٹرمپ کے خلاف مقدمے کو مدت صدارت 20 جنوری کو ختم ہونے جانے تک موخر کرنے میں بھی سرگرم تھے۔

رپبلکن کی ایک رکن جنہوں نے ٹرمپ کو سزا دینے کے حق میں ووٹ دیا وہ سوزن رائس تھیں اور ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے ذاتی مفادات کے آگے قومی مفادات کو پس پشت ڈال دیا اور پارلیمان کی عمارت پر حملے کی بڑی ذمہ داری ان پر ہی عائد ہوتی ہے۔

کیونکہ یہ اختیارات کے ناجائز استعمال اور اپنے حلف سے انحراف کرنے کا معاملہ تھا اس لیے یہ آئین کی کسوٹی پر بڑے جرائم اور نامناسب رویے کے زمرے میں آتا ہے ان ہی وجوہات کی بنا پر میں نے ٹرمپ کو سزا دینے کے حق ووٹ دیا تھا۔

حزب اقتدار ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے ٹرمپ کو ووٹ دینے والے رپبلکن ارکان کو بزدل کہا۔

رپبلکن جماعت کی اکثریت کی طرف سے ٹرمپ کے حق میں ووٹ دیئے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا اب بھی اپنی جماعت کا خاص اثر و رسوخ ہے۔

رپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے سینیٹ میں مقدمے سے ڈیموکریٹ پارٹی کے ارکان کو تسکین حاصل ہوئی کہ انھوں نے ان مرتبہ پھر ڈونلڈ ٹرمپ اور کروڑوں لوگوں کے خلاف اپنی نفرت کا مظاہرہ کیا جنہوں نے ان کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

امریکی طلبا

امریکی طلباء کا فلسطین کی حمایت میں احتجاج، 6 اہم نکات

پاک صحافت ان دنوں امریکی یونیورسٹیاں غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی نسل کشی کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے