بھارت میں واقع ویکسین بنانے والے پلانٹ میں آتشزدگی، نقصان کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی

بھارت میں واقع ویکسین بنانے والے پلانٹ میں آتشزدگی، نقصان کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی

نئی دہلی (پاک صحافت) بھارت میں قائم ویکسین بنانے والے دنیا کے سب سے بڑے پلانٹ سیرم انسٹی ٹیوٹ میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ہے تاہم دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس سے کورونا کے انسداد کے لیے بننے والی ادویات کی پیدوار پر کوئی فرق نہیں پڑا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سیرم انسٹی ٹیوٹ میں ایسٹرازینیک اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کووی شیلڈ کورونا وائرس ویکیسن تیار کی جارہی ہے جو بھارت اور دیگر ممالک کو فروخت کی جائے گی۔

مقامی ٹی وی چینل نے بھارت ے مغربی علاقے پونے میں قائم کمپنی پر آگ لگنے کی ویڈیو جاری کی جس میں دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذرائع نے خبرایجنسی کو بتایا کہ اس سے کووڈ-19 ویکسین کی تیاری پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور یہ آگ زیر تعمیر نئے پلانٹ پر لگی ہے، فائر اسٹیشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 6 سے 7 فائر ٹرک جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے جو 100 ایکڑ سے زائد علاقے پر محیط ہے۔

رپورٹ کے مطابق 3 افراد کو بچالیا گیا ہے جبکہ پھنسے ہوئے افراد کی تعداد تاحال سامنے نہیں آئی، این ڈی ٹی وی کو فائر بریگیڈ نے بتایا کہ ‘دھویں سے کام میں رک گیا اور آگ پر قابو پایا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ آگ کی لپیٹ میں آنے والا کمپلیکس کورونا ویکسین تیار ہونے والے پلانٹ سے چند منٹ دوری پر واقع ہے، بھارتی ٹی وی نے بتایا کہ کمپلیکس میں ادویات کی تیاری کو وسیع کرنے کے لیے 8 یا 9 عمارتیں زیر تعمیر ہیں۔

سائرس پونے والا کی جانب سے 1966 میں قائم کیے گئے سیرم انسٹی ٹیوٹ میں تعداد کے لحاظ سے دنیا کی سب سے زیادہ ویکسین تیار ہوتی ہے جہاں کورونا کی وبا سے قبل بھی سالانہ 15 ارب ویکسین کی خوراک تیار ہوتی تھی۔

سیرم انسٹی ٹیوٹ میں پولیو، ڈیپتھیریا، ٹیٹنس، ہیپاٹائٹس بی اور روبیلا سمیت دیگر موذی امراض کی ویکسین تیار کی جاتی ہے جو دنیا کے 170 ممالک کو برآمد ہوتی ہے۔

کمپنی نے حالیہ برسوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور اپنے مرکزی پونے کیمپس کو مزید وسیع کر رہی ہے، بھارت کی حکومت نے رواں ماہ سیرم انسٹی ٹیوٹ کی تیار کردہ کووی شیلڈ اور بھارتیا بائیوٹیک کی کو ویکسن کی منظوری دی تھی۔

بھارت نے 16 جنوری کو ویکسین فراہمی کے دنیا کے سب سے بڑے عمل کا آغاز کردیا تھا اور اس کا ہدف جولائی تک 30 کروڑ شہریوں کو ویکسین فراہم کرنا ہے جو کووی شیلڈ اور کوویکسن دونوں ہوں گی، رپورٹ کے مطابق دنیا کے دیگر کئی ممالک بھی سیرم انسٹی ٹیوٹ کی ویکسن کے حصول کے لیے منتظر ہیں۔

بھارت نے ویکیسن کی پہلی کھیپ بھوٹان اور مالدیپ کو گزشتہ روز بھیج دی تھی، جس کے بعد بنگلہ دیش کے لیے 20 لاکھ اور نیپال کو دس لاکھ خوراک دی گئیں۔

بھارت اگلے مرحلے میں جنوبی ایشیا کے ہمسایہ ممالک، لاطینی امریکا، افریقہ اور وسطی ایشیائی ممالک کو 20 کروڑ خوراک فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

سیرم انسٹی ٹیوٹ عالمی ادارہ صحت کے تحت غریب ممالک کو ویکسین کی فراہمی کے منصوبے کے لیے بھی کوویکس کی 20 کروڑ خوراک فراہم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

برازیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے کہا گیا تھا کہ ان کا جہاز 20 لاکھ خوراک لینے کے لیے بھارت آرہا ہے لیکن صدر جیئر بولسونارو نے کہا کہ بھارت میں سیاسی دباؤ کے باعث پرواز ملتوی کردی گئی، سیرم انسٹی ٹویٹ کے سربراہ آدار پونے والا کا کہنا تھا کہ برازیل کو دو ہفتوں میں ویکیسن فراہم کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں

پانی

سمندری طوفان ہیلن کے بعد امریکا کی دو اہم ریاستوں میں انتخابات کے انعقاد کا چیلنج

پاک صحافت دی ہل ویب سائٹ نے لکھا: سمندری طوفان ہیلن کے نتائج نے امریکی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے