مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی دہشت گردی، تین حریت پسندوں کو شہید کردیا

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی دہشت گردی، تین حریت پسندوں کو شہید کردیا

سرینگر (پاک صحافت) مقبوضہ کشمیر میں مختلف واقعات میں قابض بھارتی فوج نے اپنی ریاستی دہشت گردی میں تین حریت پسندوں کو شہید کردیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں سرینگر کی مصروف سڑک پر ایک کشمیری حریت پسند نے دو پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کردیا، فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 24 غیر ملکی سفیروں کے دورے کے دوران ہلاکت خیز حملوں کا نیا سلسلہ ہے۔

مجموعی طور پر تشدد میں اضافے کے نتیجے میں تین پولیس افسران ہلاک ہوئے جبکہ تین حریت پسند کو بھی قتل کردیا گیا اور یہ ہلاکتیں دورے پر موجود سفیروں کے علاقے سے نکلنے کے چند گھنٹوں بعد ہی ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ 2019 میں حکومت کی نیم خودمختاری حیثیت میں خاتمے کے بعد ہی غیر ملکیوں کی مقبوضہ کشمیر تک رسائی پر پابندی عائد کردی گئی تھی جبکہ مسلم اکثریتی علاقے کے بیشتر حصوں میں سفارت کاروں کے دورے کے دوران ہڑتال ہوئی، بدھ کے روز ایلچی کے آنے کے بعد سے یہ بھارت مخالف حریت پسندوں کی جانب سے حملے کا چوتھا واقعہ ہے۔

پولیس کے ذریعہ جاری کردہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ یہ دونوں پولیس اہلکار سرینگر میں ایک اسٹور کے داخلی راستے پر کھڑے تھے جب ایک حریت پسند نے رائفل نکال کر فائرنگ کردی اور پھر فرار ہجوم میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

بدھ کے روز موٹرسائیکل پر سوار حریت پسندوں نے سرینگر کے ایک معروف ریسٹورنٹ کے مالک کے بیٹے کو گولی مار کر زخمی کردیا جس کا کشمیر سے کوئی تعلق نہیں ہے، پولیس نے بتایا کہ حملے کے الزام میں تین افراد کو حراست میں لیا گیا۔

جمعرات کے روز وادی کشمیر کے علاقے شوپیان میں بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران تین حریت پسند شہید ہوگئے تھے۔

اس سے قبل جمعہ کے روز بیروہ کے علاقے میں ایک اور فوجی سرچ آپریشن کے دوران حریت پسندوں نے فرار ہونے سے قبل ایک پولیس افسر کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا تھا۔

بھارت نے کشمیر پر اپنا قبضہ مزید مضبوط کرنے کے لیے اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کردیا تھا اور اس کے بعد سے متعدد مقامی سیاستدانوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

اس کے بعد بھارت میں بڑے پیمانے پر مواصلات سمیت ذرائع ابلاغ پر پابندیاں عائد کردی گئی تھیں اور اب اس میں سے کچھ پابندیاں آہستہ آہستہ ختم کی جا رہی ہیں۔

افریقہ، ایشیا، یورپ اور لاطینی امریکی ممالک کے سفارت کاروں نے مقامی رہنماؤں سے ملاقات کے لیے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا جبکہ ان کے دورے سے قبل حکام نے تیز رفتار 4 جی انٹرنیٹ پر پابندی ختم کردی تھی۔

بھارت نے جمعرات کے روز اقوام متحدہ کے حقوق کے دو ماہرین کی جانب سے علاقے میں لسانی، مذہبی اور نسلی بنیادوں پر آبادیاتی تبدیلی کے حوالے سے اٹھائے گئے تحفظات کو مسترد کردیا۔

ماہرین نے ایک بیان میں کہا کہ نئی دہلی میں خود مختاری کے خاتمے اور حکومت کے ذریعے براہ راست حکمرانی کے نفاذ سے یہ پتا چلتا ہے کہ اب جموں وکشمیر کے لوگوں کی اپنی حکومت نہیں ہے اور وہ قانون بنانے یا ترمیم کرنے کا اختیار کھو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فرانسیسی سیاستدان

یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کا بڑا حصہ چوری ہوجاتا ہے۔ فرانسیسی سیاست دان

(پاک صحافت) فرانسیسی پیٹریاٹ پارٹی کے رہنما فلورین فلپ نے کہا کہ کیف کو فراہم …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے