لیبیا میں انتخابات کے انعقاد تک عبوری حکومت کی تشکیل، عبد الحامد محمد دبیبہ عبوری وزیر اعظم بن گئے

لیبیا میں انتخابات کے انعقاد تک عبوری حکومت کی تشکیل، عبد الحامد محمد دبیبہ عبوری وزیر اعظم بن گئے

جنیوا (پاک صحافت) لیبیا کے منقسم دھڑوں نے اقوام متحدہ کے زیر انتظام مذاکرات میں انتخابات کے انعقاد تک عبوری حکومت اور ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق جنیوا میں منعقد کردہ لیبیا سیاسی مذاکرات فورم میں جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب قائم مقام وزیر اعظم اور 3 رکنی صدارتی کونسل پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ کاروباری شخصیت عبد الحامد محمد دبیبہ عبوری وزیر اعظم کی ذمہ داری سنبھالیں گے، جب کہ سابق سفیر برائے یونان محمد منفی کو صدارتی کونسل کا سربراہ چنا گیا ہے۔

لیبیا میں 24 دسمبر کو عام انتخابات ہونے ہیں اور موجودہ پیش رفت کا مقصد یہ ہے کہ اس وقت تک کوئی سربراہ ملک کے باگ ڈور سنبھال سکے اور منقسم دھڑوں کو متحد کر سکے۔

وزیر اعظم اور صدارتی کونسل کے ارکان اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت سے معاملات اپنے ہاتھوں میں لیں گے، فورم 74 ارکان پر مشتمل ہے ، جنہوں نے جنیوامیں اپنے اجلاس میں معاملات کو حتمی شکل دی۔

لیبیا میں سابق فوجی صدر معمر قذافی کی 2011ء میں ہلاکت کے بعد سے سیاسی افراتفری جاری ہے اور متحارب گروہ مقامی ملیشیاؤں کی مدد سے وسائل اور طاقت کے لیے ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

جنیوا میں اس پیش رفت کے بعد یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ شاید لیبیا میں حالات بہتر ہو سکیں گے، فورم سے اپنے خطاب میں عبد الحامد محمد دبیبہ نے کہا کہ وہ ملک کو متحد کرنے اور اس کی فوج کی تعمیر نو پر توجہ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی مصالحت کے لیے ایک وزارت بھی تشکیل دی جائے گی، یہی فورم اقوام متحدہ کی حمایت و معاونت کے ساتھ ملک میں آیندہ انتخابات کے لیے لائحہ عمل بھی طے کر رہا ہے۔

یو این سپورٹ مشن لیبیا کی قائم مقام سربراہ اسٹیفنی ولیمز نے کہا کہ نئی انتظامیہ کو طے شدہ حکمت عملی کے تحت ایک تفصیلی مصالحتی عمل شروع کرنا ہوگا، جس کی بنیاد انصاف پر مبنی ہونی چاہیے، انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ آیندہ مراحل میں برداشت اور درگزر کا مظاہرہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں

کیمپ

فلسطین کی حمایت میں طلبہ تحریک کی لہر نے آسٹریلیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

پاک صحافت فلسطین کی حمایت میں طلبہ کی بغاوت کی لہر، جو امریکہ کی یونیورسٹیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے