بھارتی ٹی وی چینل کو ذلت کا سامنا، پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے پر برطانیہ نے 20 ہزار پاؤنڈز جرمانہ عائد کردیا

بھارتی ٹی وی چینل کو ذلت کا سامنا، پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے پر برطانیہ نے 20 ہزار پاؤنڈز جرمانہ عائد کردیا

برطانوی ٹیلی کامز ریگولیٹر آفس آف کمیونیکیشنز (آف کام) نے ورلڈ ویو میڈیا نیٹ کے بھارتی ٹی وی چینل، ری پبلک بھارت ٹی وی پر ایک پروگرام میں پاکستانیوں سے متعلق نفرت آمیز مواد نشر کرنے پر 20 ہزار پاؤنڈز جرمانہ عائد کردیا۔

رواں سال کے اوائل میں شائع کردہ فیصلے میں، آف کام نے کہا کہ حالاتِ حاضرہ کے پروگرام — پوچھتا ہے بھارت — میں میزبان ارنب گوسوامی اور ان کے کچھ مہمانوں نے کئی بیانات دیے جو پاکستانی عوام کے خلاف نفرت آمیز، توہین آمیز سلوک کے برابر تھے، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پروگرام ممکنہ طور پر ناگوار اور براڈکاسٹرز کوڈ کے خلاف بھی تھا۔

آف کام نے فیصلے میں کہا تھا کہ ان خلاف ورزیوں کی سنگین نوعیت کی وجہ سے ہم ایک قانونی پابندی عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں، فیصلے میں اس پروگرام کی تحریری نقول شامل تھیں، جو 6 ستمبر، 2019 کو نشر کیا گیا تھا۔

اس شو میں دیگر چیزوں کے ساتھ بھارت کے خلائی پروگرام، مسئلہ کشمیر اور بھارتی اہداف کے خلاف دہشت گرد سرگرمیوں میں پاکستان کی مبینہ مداخلت پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

آف کام کا کہنا تھا کہ اس شو میں نشریاتی مواد کے ذریعے براڈکاسٹرز کوڈ کے سیکشن 2.3، 3.2 اور 3.3 کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس میں ‘نفرت آمیز تقریر، افراد، گروہوں، مذاہب یا برادریوں کے ساتھ ناروا سلوک اور توہین آمیز مواد’ شامل ہے۔

ریگولیٹر نے ورلڈ ویو میڈیا نیٹ ورک سے وضاحت طلب کی ہے جس کے پاس ری پبلک بھارت کو برطانیہ میں نشر کرنے کا لائسنس موجود ہے، تاہم ورلڈ ویو میڈیا نیٹ ورک نے دلیل دی کہ یہ شو ‘شواہد پر مبنی ہےاور دہشت گردی یا نفرت کو فروغ نہیں دیتا اور اس نے یقینی طور پر کسی بھی طرح سے نفرت کو فروغ نہیں دیا یا اس کا جواز پیش نہیں کیا’ لیکن آف کام کی جانب اس وضاحت کو قابل قبول نہیں سمجھا گیا۔

جرمانہ عائد ہونے کے بعد ورلڈویو میڈیا نیٹ ورک نے برطانوی ریگولیٹر کو بتایا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات پر براہ راست بحث و مباحثے کو نشر کرنے سے روک رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گاکہ نشریات سے قبل دیگر اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ مواد کا جائزہ لیا جائے۔

اپنے فیصلے میں آف کام نے کہا کہ وہ نشریاتی ادارے کے آزادی اظہار رائے کے حق سے آگاہ ہے اور انہوں نے متنازع موضوعات پر پروگرام نشر کرنے سے منع نہیں کیا کیونکہ یہ واضح طور پر عوام کے مفاد میں ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ براڈکاسٹرز کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ وہ ضابطے کی تعمیل کریں۔

آف کام کے مطابق پروگرام میں شریک ایک مہمان جنرل کے۔کے سنہا نے کہا تھا کہ تبصرے اتھارٹی کی ایک شخصیت کی جانب سے نفرت اور قتل کی خواہش کے اظہار کا ذریعہ ہے اور وہ تبصرے جن میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ تمام پاکستانی دہشت گرد ہیں کیونکہ اسے پاکستانی عوام کی عدم برداشت پر مبنی نفرت کا اظہار سمجھا جاتا ہے جو ان کی شہریت پر مبنی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پروگرام میں پاکستانی مہمانوں کو بھی شامل کیا گیا تھا، ان کی بات میں بارہا مداخلت کی گئی اور انہیں کم وقت دیا گیا۔

آف کام نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ جرمانے کے علاوہ، چینل کو ریگولیٹر کے نتائج کو آف کام کی جانب سے متعین کردہ تاریخ اور شکل میں نشر بھی کرنا ہوگا، انہوں نے چینل کو پروگرام کے نشرِ مکرر کی اجازت بھی نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں

پیڈرو سانچیز

اسپین کے وزیراعظم کا اقتدار سے علحیدگی اختیار کرنے کا امکان

(پاک صحافت) ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز اپنی اہلیہ بیگونیا گومیز کے خلاف بدعنوانی کے الزامات …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے