سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کے لیئے آواز اٹھانا جرم، خواتین کے حقوق کے لیئے سرگرم کارکن کو سزا سنا دی گئی

سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کے لیئے آواز اٹھانا جرم، خواتین کے حقوق کے لیئے سرگرم کارکن کو سزا سنا دی گئی

سعودی عرب کی ایک عدالت نے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن لوجین الحاتلول کو 5 سال اور 8 ماہ قید کی سزا سنا دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ان کے اہل خانہ اور مقامی میڈیا نے کہا کہ مقدمے پر بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔

31 سالہ لوجین الحاتلول کو خواتین کے حقوق سے متعلق کم از کم ایک درجن دیگر کارکنوں کے ساتھ 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

عدالتی فیصلے کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں نازک مرحلہ سمجھا جارہا ہے، کیونکہ وہ ریاض میں انسانی حقوق کے ریکارڈ پر تنقید کرچکے ہیں۔

سبق اور الشرک الاوسط اخبارات کے مطابق لوجین الحاتلول پر سعودی سیاسی نظام کو تبدیل کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اخبارات اور لوجین الحاتلول کی بہن نے بتایا کہ عدالت نے مجموعی سزا سے مئی 2018 کو گرفتاری کے بعد دو سال اور 10 ماہ کی سزا معطل کردی۔

اخبارات کے مطابق انہیں فروری 2021 کے آخر میں رہا کیا جاسکتا ہے اگر وہ کسی بھی جرم کا ارتکاب کرتی ہیں تو ممکن ہے کہ انہیں دوبارہ جیل ہوجائے۔

سزا پانے والی انسانی حقوق کی رضا کار کی بہن نے ٹوئٹ میں بنتایا کہ لوجین الحاتلول پر 5 سال کی سفری پابندی بھی عائد کی گئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری وکیل اور لوجین الحاتلول جج کے فیصلے پر اپیل کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے ان الزامات کو ناقابل فہم قرار دیا اور امریکا اور یورپ کے ممتاز انسانی و قانونی حقوق کے گروپوں نے لوجین الحاتلول کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

لوجین الحاتلول کو 2013 میں اس وقت مقبولیت حاصل ہوئی تھی جب انہوں نے سعودی عرب میں خواتین کے ڈرائیونگ کے حق کے لیے عوامی مہم شروع کی۔

لوجین کی بہن لینا کا مطالبہ ہے کہ ان کی بہن کو ہر صورت رہا کیا جانا چاہیے، ان کے بقول لوجین چاہتی تھیں کہ خواتین کی عزت اور آزادی ان کا حق ہونا چاہیے۔

لینا کے بقول لوجین پر دہشت گرد ہونے کا الزام ہے۔ حالانکہ وہ در حقیقت انسان دوست ہیں اور ایسی کارکن اور ایک خاتون ہیں۔ جو محض ایک بہتر دنیا چاہتی ہیں۔

لوجین کے رشتے داروں کا الزام ہے کہ انہیں جسمانی طور پر ہراساں کیے جانے کے علاوہ انہیں زدو کوب کیا جا رہا ہے اور انہیں بجلی کے جھٹکے دیے جا رہے ہیں، ان کا مزید کہنا ہے کہ لوجین کو لمبے عرصے کے لیے کسی سے بات نہیں کرنے دی جا رہی۔

رپورٹ کے مطابق لوجین کی بگڑتی صحت کے لیے کی جانے والی متعدد بھوک ہڑتالوں کے بعد اقوامِ متحدہ کی خواتین کے حقوق سے متعلق کمیٹی نے بھی خدشات کا اظہار کیا ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’ کی طرف سے بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ شاہی خاندان کی پالیسیوں سے اختلاف کرنے والوں کو سخت سزائیں دے کر مخالف آوازیں دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

پیگاسس

اسرائیلی پیگاسس سافٹ ویئر کیساتھ پولش حکومت کی وسیع پیمانے پر جاسوسی

(پاک صحافت) پولش پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ 2017 اور 2023 کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے