امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے طرفداروں کی جانب سے صدارتی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور وہ اس بات کو تسلیم کرنے کے لیئے حاضر نہیں ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ذلت آمیز شکست نصیب ہوئی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق امریکہ کے ریپبلکن سینیٹر رینڈ پال نے امریکی سینیٹ کے اجلاس میں کہا ہے کہ صدارتی انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور کئی پہلوؤں سے اس بات کو کہا جا سکتا ہے کہ صدارتی انتخابات کے نتائج کو اغوا کر لیا گیا ہے۔
اس اجلاس سے اپنے خطاب میں ایک اور ریپبلکن سینیٹر جاش ہاؤلے نے بھی صدارتی انتخابات میں دھاندلی ہونے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے دعوے کی مکمل حمایت کی ہے۔
امریکہ کے حالیہ صدارتی انتخابات، تین نومبر کو منعقد ہوئے تھے، ان انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن نے موجودہ صدر اور ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ٹرمپ کے دو سو بتیس الیکٹورل ووٹوں کے مقابلے میں تین سو چھے الیکٹورل ووٹ حاصل کئے ہیں، لیکن ٹرمپ کی انتخابی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ صدارتی انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور اس سلسلے میں اس نے مختلف امریکی ریاستوں میں شکایات بھی کی ہیں مگر ان شکایات کو قبول نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کے نیشنل انٹیلیجنس امور کے ڈائریکٹر جان راٹکلیف نے سی بی ایس ٹی وی چینل سے گفتگو میں صدارتی انتخابات میں بیرونی ملکوں کی مداخلت کے دعوے کو صحیح ٹھہرایا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مختلف بیرونی ملکوں منجملہ روس، چین اور ایران کی مداخلت رہی ہے، راٹکلیف نے اپنے اس انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ جنوری میں اس بارے میں تحقیقاتی نتائج کی رپورٹ کے منتظر ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کی کابینہ کے بعض اراکین اور مختلف عہدیداروں نے حالیہ ہفتوں کے دوران بغیر کسی ثبوت کے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ امریکہ میں تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بیرونی مداخلت کارفرما رہی ہے۔
اس قسم کا یہ دعوی، ایسی حالت میں کیا جا رہا ہے کہ ایران، روس اور چین نے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مداخلت پر مبنی وہائٹ ہاؤس کے حکمرانوں کے دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے محض ایک جھوٹ قرار دیا ہے۔