برطانوی اور یورپی یونین نے ایک بار پھر بریگزٹ تجارتی معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیئے کوششیں شروع کردیں

برطانوی اور یورپی یونین نے ایک بار پھر بریگزٹ تجارتی معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیئے کوششیں شروع کردیں

برطانوی اور یورپی یونین کی جانب سے مذاکرات کرنے والوں نے 8 ماہ تک کسی سمجھوتے میں ناکامی کے بعد بریگزٹ تجارتی معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے ممکنہ طور پر آخری 2 روزہ جدوجہد شروع کردی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈیوڈ فروسٹ اور مائیکل بارنیر نے بات چیت کا آغاز وہیں سے کیا جہاں انہوں نے برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر میں چھوڑا تھا جس سے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے بے ثمر مذاکرات میں 2 روزہ تعطل کا خاتمہ ہوگیا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈیوڈ فروسٹ کا کہنا تھا کہ ہم ڈیل کے لیے بہت محنت کررہے ہیں اور دیکھیں گے کہ آج مذاکرات میں کیا ہوتا ہے۔

دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن یورپی یونین کی سربراہ اور سولا وون ڈیر لین کے ساتھ ملاقات کے بعد مبینہ طور پر یورپی رہنماؤں کے لیے لابنگ کریں گے۔

دونوں رہنماؤں کی اگلی ملاقات پیر کے روز ہوگی جس کے بعد یورپی یونین کے 27 رہنما برسلز میں 2 روزہ اجلاس کے لیے جمعرات کے روز اکھٹے ہوں گے تا کہ اپنے بجٹ تنازعات کو سلجھا سکیں جو ایک مرتبہ پھر بریگزٹ کی پریشانیوں سے دھندلا جائیں گے۔

اورسولا وون ڈیر لین اور بورس جانسن سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا تاہم آبی حیات کے شکار کے حقوق، منصفانہ تجارتی قواعد اور کسی بھی ڈیل پر عملدرآمد کے لیے طریقہ کار کے نفاذ پر تقسیم اب بھی برقرار ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ان تفاوت کی سنجیدگی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان کے حل پر غور کے لیے مزید کوششیں کی جائیں۔

آئرلینڈ یورپی یونین کا وہ رکن ہے جو کوئی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں سب سے زیادہ متاثر ہوگا اور اس کے وزیر خارجہ سائمن کوینی نے اس بات پر اصرار کیا کہ کووِڈ 19 عالمی وبا سے نبرد آزما معیشت کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے سمجھوتا انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ناکامی کا کوئی سیاسی جواز نہیں اور یقینی طور پر نہ ہی اس کا کوئی معاشی یا سماجی جواز ہے۔

یہ بھی پڑھیں

برٹش

برطانوی دعویٰ: ہم سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے پوری کوشش کریں گے

پاک صحافت برطانوی نائب وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن حکومت غزہ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے