مکاسار

انڈونیشیا کے مکاسار میں چرچ کے باہر خودکش حملے میں 14 افراد زخمی

مکاسار {پاک صحافت} انڈونیشیا کی پولیس کے مطابق مبینہ طور پر دو مشتبہ خودکش بمباروں نے انڈونیشیا کے شہر مکاسار میں ایسٹر ہولی ویک کے پہلے روز کیتھولک چرچ کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں 14 افراد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ سلیویسی جزیرے کے چرچ کے باہر ہونے والے دھماکے کے وقت لوگوں کی بڑی تعداد اندر ہی موجود تھی۔

ابتدائی طور پر مقامی پولیس نے پہلے کہا تھا کہ حملہ آور نے اکیلے یہ کام کیا تھا۔

پولیس کے ترجمان ارگو یوونو نے بتایا کہ حکام تحقیقات کر رہے ہیں کہ حملہ آوروں کا تعلق کس تنظیم سے ہے اور کیا یہ حملہ مشتبہ عسکریت پسندوں کی حالیہ گرفتاریوں سے منسلک ہے۔

واضح رہے کہ جنوری میں انسداد دہشت گردی یونٹ نے مکاسار میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مارا اور پولیس نے دو افراد کو ہلاک کیا تھا جن کے بارے میں پولیس کو شبہ تھا کہ یہ 2019 میں فلپائن کے ایک چرچ میں دو بم دھماکوں میں ملوث تھے جس میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

حالیہ واقعے کے حوالے سے چرچ کے پادری ولہیمس تلک نے انڈونیشین میڈیا کو بتایا کہ ایک مشتبہ بمبار نے موٹر سائیکل پر گرجا گھر کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تاہم ایک سیکیورٹی گارڈ نے اسے روکا تھا۔

سیکیورٹی کیمرے کی فوٹیج میں ایک دھماکا ہوا جس نے سڑک کے وسط میں شعلہ، دھواں اور ملبہ اڑایا۔

پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ حملے کا ذمہ دار کون ہوسکتا ہے اور نہ ہی فوری طور پر واقعے کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

پولیس نے داعش سے متاثرہ جماعت جماعت اللشوریٰ دولۃ گروپ پر ذمہ داری عائد کی جو 2018 میں سورابیا شہر میں گرجا گھروں اور پولیس چوکیوں پر خودکش حملوں میں ملوث تھے جس میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ملک کی انسداد دہشت گردی کی ایجنسی کے سربراہ بوائے رافلی امر نے اتوار کے حملے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا۔

مکاسار کے میئر ڈینی پومانٹو نے کہا کہ اگر یہ گرجا گھر کے سائیڈ اینٹرنس کی جگہ مرکزی دروازے پر ہوتا تو دھماکے سے کہیں زیادہ ہلاکتیں ہوسکتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں

امریکی طلبا

امریکی طلباء کا فلسطین کی حمایت میں احتجاج، 6 اہم نکات

پاک صحافت ان دنوں امریکی یونیورسٹیاں غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی نسل کشی کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے