بائیڈن

جو بائیڈن سروے رپورٹس میں مقبولیت کی گرتی ہوئی شرح سے پریشان ہیں

پاک صحافت امریکی صدر جو بائیڈن اپنی مقبولیت میں زبردست کمی سے پریشان ہیں۔

جو بائیڈن کو اس وقت غزہ جنگ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی حمایت اور غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام میں ان کی شرکت پر ملک کے اندر شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن وہ ناجائز صیہونی حکومت کی حمایت کم کرنے کو تیار نہیں۔

اس صورتحال کی وجہ سے اب کہا جا رہا ہے کہ جو بائیڈن کے 2024 کے انتخابات جیتنے کے امکانات بہت کم ہو گئے ہیں۔

جو بائیڈن کی مقبولیت 40 فیصد تک گر گئی ہے، یہ جو بائیڈن کی اپنے دور صدارت میں مقبولیت کی سب سے کم شرح ہے اور اس صورتحال کے باعث جو بائیڈن کے لیے آئندہ انتخابی معرکہ انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔

سروے رپورٹس میں آیا ہے کہ جو بائیڈن کی مقبولیت نہ صرف ان کی ڈیموکریٹک پارٹی بلکہ نوجوانوں اور لاطینی نژاد لوگوں میں بھی بری طرح گر گئی ہے۔

جب بائیڈن نے 2020 میں صدارتی انتخاب جیتا تو ان کی مقبولیت کی شرح آج ان کے لیے محض ایک خواب بن کر رہ گئی ہے۔

جو بائیڈن کی مقبولیت میں کمی کی بنیادی وجوہات فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں صیہونی حکومت کی ٹیکس سپورٹ، مہنگائی اور بائیڈن کی بڑھاپے اور خراب صحت ہیں

یہ بھی پڑھیں

خشونت

فلسطینی حامی طلباء کے خلاف امریکی پولیس کے تشدد میں اضافہ

پاک صحافت امریکہ میں طلباء کی صیہونی مخالف تحریک کی توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے