پاک صحافت میانمار کی فوج کے لڑاکا طیاروں نے صوبہ ساگانگ کے کنبالو ٹاؤن شپ میں پاجیگی گاؤں کے باہر جمع ہونے والے ہجوم پر بمباری کی جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ تمام لوگ فوجی حکمرانی کے خلاف منعقدہ تقریب میں شریک تھے۔ اس واقعے پر اقوام متحدہ کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اسے پریشان کن واقعہ قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ فضائی حملے کی یہ رپورٹ بہت پریشان کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ متاثرین میں اسکول کے بچے اور دیگر عام شہری بھی شامل تھے۔
میانمار کی فوجی حکومت کے ترجمان میجر جنرل زاؤ من تون نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں اعتراف کیا کہ یہ حملہ باغی گروپ کے دفتر کے افتتاح کے دوران ہوا۔ انہوں نے حکومت مخالف قوتوں پر دہشت گردی کی پرتشدد مہم چلانے کا الزام لگایا۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ حملے میں نیشنل یونٹی گورنمنٹ (این یو جی) کا دفتر، جو کہ ایک فوجی حکمرانی مخالف گروپ ہے، تباہ ہو گیا ہے۔ حملے کے وقت خواتین اور بچوں سمیت 150 سے زائد افراد موجود تھے۔ فوجی حکومت مخالف گروپوں اور دیگر سیاسی تنظیموں کے رہنما بھی مرنے والوں میں شامل تھے۔
واضح رہے کہ میانمار میں فروری 2021 میں بغاوت کے بعد فوج نے ملک کا اقتدار سنبھال لیا تھا۔ اس کے بعد سے ملک میں فوجی حکمرانی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ فوج ان مظاہروں کو دبانے کے لیے لوگوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فوج کی ان کارروائیوں میں اب تک تین ہزار سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں۔