بیجنگ {پاک صحافت} چین کے وزیر دفاع نے ایٹمی ہتھیاروں کے میدان میں اپنے ملک کی نمایاں پیش رفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ان ہتھیاروں کو صرف اپنے دفاع کے لیے استعمال کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق وی پھنگ نے “شنگھائی ڈائیلاگ” کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس میں کہا کہ ہم نے جوہری ہتھیاروں کے شعبے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے اور ان ہتھیاروں کو ضرورت کی صورت میں ہی استعمال کریں گے اور چین ان ہتھیاروں کے استعمال میں کبھی پہل نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سال 2019 میں ہونے والی پریڈ کے دوران جن جوہری ہتھیاروں کی نقاب کشائی کی گئی تھی ان کو جدید بنایا گیا ہے۔
امریکی حکومت نے چین کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی تخلیق کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے بیجنگ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے خطرات کو کم کرنے کے لیے امریکی حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 1945 میں ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال صرف امریکہ نے کیا اور اس کی ایٹم بمباری سے جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی میں جان و مال کی بڑی تباہی ہوئی۔
امریکہ کے اس ایٹم بم حملے میں تقریباً دو لاکھ جاپانی مارے گئے تھے جس پر امریکہ نے آج تک معافی بھی نہیں مانگی اور وہ پوری دنیا کو انسانی حقوق کا سبق سکھاتا ہے اور ایسے ماضی کے ساتھ ساتھ امریکہ خود کو ایک ذمہ دار ملک سمجھتا ہے۔ دنیا کہتی ہے اور انسانی حقوق کا راگ بھی لگاتی رہتی ہے۔