ایف اے ٹی ایف

فیٹف کا پاکستان کے متعلق نیا فیصلہ

اسلام آباد (پاک صحافت) فیٹف نے اپنے اجلاس کے اختتام پر پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کا ورچوئل اجلاس 21 سے 25 جون تک پیرس میں جاری رہا جس میں پاکستان کے بارے میں ایشیا پیسیفک گروپ کی رپورٹ پر غور کیا گیا۔ ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان گرے لسٹ میں برقرار رہے گا جبکہ پاکستان نے 2018 کے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 اہداف حاصل کرلیے ہیں۔ فیٹف کے اس فیصلے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر اعلی حکام نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس ادارے کو ایک سیاسی ادارہ قرار دیا ہے۔ جو امریکہ کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے پاکستان کے خلاف اقدامات کررہا ہے۔ تمام تر نکات پر عملدرآمد اور شرائط کو پورا کرنے کے بعد بھی پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنا فیٹف کی بدنیتی اور سیاسی مقاصد کو واضح کرتا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں رہنے اور رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں بنتی، بعض قوتیں یہ چاہتی ہیں کہ پاکستان کے سر پر تلوار لٹکتی رہے، ہم نے جو بھی اقدامات کیے وہ اپنے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیے ہیں، ہمارا مفاد کیا ہے؟ ،ہمارا مفاد یہ ہے کہ منی لانڈرنگ نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی منشاء یہ ہے کہ ہم نے دہشت گردی کی مالی معاونت کا تدارک کرنا ہے، جو بات پاکستان کے مفاد میں ہے وہ ہم کرتے رہیں گے۔

پاکستانی عوام کو امید تھی کہ ایف اے ٹی ایف اس بار پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دے گا۔ گرے لسٹ کی وجہ سے پاکستان کو38 ارب ڈالر سے زیادہ معاشی نقصان ہوا ہے۔ لیکن ایف اے ٹی ایف نے کچھ ممالک کے سیاسی دباؤ اور اثر و رسوخ کی وجہ سے پاکستان کو گرے لسٹ میں مزید رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کے بارے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی نیت اچھی نہیں لگ رہی ہے۔ لگتا ہے فیٹیف پاکستان کو دیوالیہ پن کی سرخ لکیر کی طرف دھکیل رہا ہے۔ پاکستان کے خلاف فیٹف میں شکایت کنندہ امریکہ ہے۔ امریکہ سے تعلقات کی بہتری تک پاکستان گرے لسٹ سےنہیں نکل سکتا ہے۔ اس صورت حال جائزہ لینے کے بعد ہمیں یہ سمجھنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی کہ فیٹف ایک سیاسی ادارہ بن چکا ہے جسے امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لئے استعمال کررہا ہے۔ جس کا واضح ثبوت اس کا پاکستان کے متعلق حالیہ فیصلہ ہے۔

امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان کو اس طرح بلیک میل کرکے اور دباو ڈال کرکے فوجی اڈے حاصل کرے۔ لیکن وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اس کا جواب دیا جا چکا ہے کہ پاکستان امریکہ کو کسی صورت اڈے نہیں دے گا۔ کیونکہ ماضی میں پاکستان نے یہ غلطی کی تھی جس کے منفی اثرات اب تک موجود ہیں۔ جس کے نتیجے میں پاکستان کو سیاسی، معاشی، اور سفارتی سطح پر ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستانی عوام کی یہ خواہش ہے کہ ہمارے حکمران کسی سے وابستہ ہونے کے بجائے خودمختار پالیسی کے تحت ملکی مفادات اور عوامی خواہشات کو مدنظر رکھ کر فیصلے کریں تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کا وقار اور داخلی سطح پر عوام کی حمایت و تائید بھی حاصل ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں

کتا

کیا اب غاصب اسرائیل کو کنٹرول کیا جائے گا؟ دنیا کی نظریں ایران اور مزاحمتی محور پر

پاک صحافت امام خامنہ ای نے اپنی کئی تقاریر میں اسرائیل کو مغربی ایشیا میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے