جسٹس قاضی فائز عیسی

پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد (پا ک صحافت) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ غلط عدالتی فیصلہ تھا، پاکستان توڑنے کا زہریلا بیج جسٹس منیر نے بویا جو پروان چڑھا اور دسمبر 1971 میں ملک دو ٹکڑے ہوگیا۔ اگر آپ کو تاریخ نہیں دہرانی تو تاریخ سے سیکھیں، تاریخ ہمیں 7 سبق دے چکی ہے اور کتنی بار سکھائے گی، آئین پاکستان جیسا تحفہ پھر نہیں ملے گا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں آئینِ پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو ایک ووٹ سے سزائے موت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی سوچ تھی کہ مسلمانوں کا استحصال سے پاک ملک ہو جہاں وہ اپنی مرضی سے رہ سکیں، آل انڈیا مسلم لیگ کا یہ پیغام بند کمرے میں نہیں برصغیر کے کونے کونے تک پہنچایا گیا۔

واضح رہے  کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 1956 کی دستور ساز اسمبلی میں کوئی انتخابات نہیں ہوئے اور وہ 2 سال میں دم توڑ گئی، ایک سرکاری ملازم نے فیصلہ کیا میں عقل کل ہوں اور 1958 کا مارشل لا آگیا۔ انہوں نے کہا کہ اس عقل کل نے 1962 کا آئین خود بنا لیا اور جمہوریت ختم کردی، سرکاری ملازم کے خیال میں عوام باشعور نہیں ان میں عقل نہیں اس لیے فلٹر ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں

آصف زرداری

آصف زرداری نے پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کی صدارت سے استعفی دے دیا

اسلام آباد (پاک صحافت) صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے