اسلام آباد(پاک صحافت) عدالت عظمیٰ میں سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کو نظر انداز کرنے سے مسائل جنم لیتے ہیں قانون میں جو بھی درج ہے اس پر نیک نیتی سے عمل کرنا ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دوران سماعت ان کا کہنا تھا کہ قانون مکمل طور پر معصوم اور اندھا ہوتا ہے الیکشن اتحاد کی گنجائش سیاسی جماعتوں میں ہمیشہ رہتی ہے، ہمارا اور آئرلینڈ کا آئین ایک جیسا ہے، آئرلینڈ میں بھی الیکشن خفیہ بیلٹ سے ہوتا ہے، آئرش عدالت عظمیٰ کا بھی اس معاملہ پر فیصلہ موجود ہے۔
مزید پڑھیں: لیگی رہنما پرویز رشید سینیٹ الیکشن کے لیے نا اہل قرار
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حکومتی موقف بھی جاننا چاہیں گے،اگر متناسب نمائندگی میں سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ کا میکانزم شامل ہے تو پھر اکثریتی جماعت کا کیا ہوگا؟ایسے میں تو پھر ایوان بالا میں اکثریت والی جماعت اقلیت میں بدل سکتی ہے۔معاملے کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم 5رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس کی آبزرویشنز پر اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ آئرلینڈ کی پارلیمنٹ کے 2ہائوس ہیں،آئرلینڈ میان لوئر ہائوس کے انتخابات پاپولر ووٹ سے ہوتے ہیں، آئرلینڈ میں پاپولر ووٹ خفیہ ہوتے ہیں۔ الیکشن اتحاد کی گنجائش سیاسی جماعتوں میں ہمیشہ رہتی ہے۔اگر متناسب نمائندگی میں سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ کا میکانزم شامل ہے تو پھر اکثریتی جماعت کا کیا ہوگا؟
ان کا کہنا تھا کہ ایسے میں تو پھر ایوان بالا میں اکثریت والی جماعت اقلیت میں بدل سکتی ہے۔دورانِ سماعت اٹارنی جنرل پاکستان نے سماعت جلد مکمل کرنے کی استدعا کی اور کہا بدھ تک کیس مکمل نہ کیا گیا تو 3 مارچ کو الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کروا سکے گا۔