پاک صحافت پاکستان کا خیال ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی امداد روکنا ایک ایسا فعل ہے جس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان نے مغرب کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کی امداد روکنے کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو ایک بیان جاری کیا کہ اس وقت اقوام متحدہ کا ادارہ فلسطینیوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، جو انہیں انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کر رہا تھا۔ پاکستان کے مطابق یہ کام جاری رہنا چاہیے۔
اس کے ساتھ سعودی عرب نے فلسطینیوں کی امداد جاری رکھنے پر بھی زور دیا ہے۔ صیہونی حکومت نے یو این آر ڈبلیو اے کے بعض ملازمین پر 7 اکتوبر کے واقعے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔ اسرائیل نے یو این آر ڈبلیو اے کے کچھ ملازمین پر 7 اکتوبر کے واقعے میں ملوث ہونے کا الزام لگانے کے ساتھ ساتھ امریکہ، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، کینیڈا، آسٹریلیا، فن لینڈ اور ہالینڈ نے اس تنظیم کی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فطری بات ہے کہ اقوام متحدہ کے اس ادارے کی طرف سے امداد روکنے کا براہ راست اثر ان لاکھوں فلسطینیوں پر پڑے گا جو پہلے ہی مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ وہ فلسطینی پناہ گزین ہیں جنہیں اس وقت سب سے زیادہ مدد کی ضرورت ہے۔
ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارےکے سربراہ فلپ لازارینی نے اعتراف کیا ہے کہ موجودہ حالات میں اس تنظیم کی امداد بند کرنے کی سرگرمیاں بہت زیادہ متاثر ہوں گی۔
اس وقت یہ تنظیم 50 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی ذمہ دار ہے جو انتہائی سخت حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے اس تنظیم کی امداد روکی ہے وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ فلپ لازارینی کے مطابق مغربی ممالک کے اس فیصلے سے لاکھوں فلسطینی بے گھر افراد بری طرح متاثر ہوں گے۔