دمشق {پاک صحافت} شام کے نائب وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی عوام کو اقتصادی دہشت گردی کا سامنا ہے۔
المیادین ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق شام کے نائب وزیر خارجہ بشار جعفری نے شامی قوم کے خلاف مغرب کی ظالمانہ پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ جبر کے اقدامات شامی عوام کے لیے اقتصادی دہشت گردی میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
شام کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ان جبر کے اقدامات نے شامی شہریوں سے زندگی، صحت کی خدمات، تعلیم اور ہر قسم کی ترقی اور پیش رفت کا حق چھین لیا ہے۔
بشار جعفری نے اس بات پر زور دیا کہ شام نے 44 غیر ملکی اداروں اور تنظیموں کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دی ہے اور ان اداروں کے لیے جنگ اور بحران کے منفی نتائج کو کم کرنے کی کوششوں میں مدد کے لیے کام کرنا آسان بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین اور امریکہ نے شام پر دہشت گردی کی بے بنیاد حمایت کا الزام لگا کر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ 2019 میں امریکا نے شام کے خلاف سیزار نامی قانون نافذ کیا اور اس کی بنیاد پر شامی لوگوں اور تنظیموں پر سخت پابندیاں عائد کیں۔
ان پابندیوں میں اس ملک کی تیل کی درآمد پر پابندی اور مرکزی بینک کے اثاثوں کو سیل کرنا بھی شامل ہے۔