صومالیہ سے امریکی افواج کے انخلاء کا حکم، صومالیہ کے سینیٹر نے اس فیصلے کو افسوسناک قرار دے دیا

صومالیہ سے امریکی افواج کے انخلاء کا حکم، صومالیہ کے سینیٹر نے اس فیصلے کو افسوسناک قرار دے دیا

صومالیہ نے امریکا کے فوجی انخلا کے فیصلے کو قابلِ افسوس قرار دیتے ہوئے نئے امریکی صدر جوبائیڈن سے اقتدار میں آنے کے بعد فیصلے پر نظرِ ثانی کرنے کی درخواست کردی۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی فوج کی افریقی کمان (افریکوم) کے 650 سے 800 کے درمیان فوجی اہلکار صومالیہ میں موجود ہیں، ان اہلکاروں میں اسپیشل فورس بھی شامل ہے جو صومالیہ کے فوجی اہلکاروں کی عسکری تربیت میں مدد کر رہی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صومالیہ سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا فیصلہ کیا ہے، امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون کا کہنا ہے کہ سال 2021 کے آغاز ہی میں فوجیوں کا انخلا شروع کردیا جائے گا۔

اگرچہ صومالیہ کے حکام کی جانب سے امریکی فیصلہ پر کوئی ردعمل نہیں آیا، تاہم صومالیہ کے ایک سینیٹر ایوب اسمائیل یوسف کا کہنا ہے کہ صومالیہ سے امریکی فوج کے انخلا سے ان تمام کامیابیوں پر پانی پھڑ جائے گا جو انہوں نے دہشت گرد تنظیمیوں کے خلاف حاصل کیں۔ امریکی فیصلہ قابلِ افسوس ہے۔

سینیٹر نے کہا کہ امریکی فوجیوں نے صومالیہ کے فوجیوں کی تربیت میں بڑا تعاون کیا جس سے صومالین فوجیوں کی عسکری صلاحیتوں میں کافی اضافہ ہوا۔

ایوب اسمائیل یوسف نے یہ بیان اپنے ایک ٹوئٹ کے ذریعے دیا جس میں انہوں نے نئے امریکی صدر جوبائیڈن کو بھی مینشن کیا۔

صومالیہ میں رواں ماہ پارلیمانی انتخابات شیڈول ہیں جب کہ فروری 2021 میں عام انتخابات بھی ہونے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

برٹش

برطانوی دعویٰ: ہم سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے پوری کوشش کریں گے

پاک صحافت برطانوی نائب وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن حکومت غزہ میں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے