واشنگٹن (پاک صحافت) اقوام متحدہ نے امریکہ کے سابق انتہاپسند صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سعودی عرب کے کہنے پر یمنی تنظیم انصاراللہ کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے کو مسترد کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ واپس لینے سے جنگ میں تکلیفیں جھیلنے والے یمن کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں آسانی ہو گی۔
عالمی تنظیم کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا جس کے تحت سابقہ انتظامیہ کے انصاراللہ کو بیرونی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
ترجمان اسٹیفن دوجیرک نے ایک بیان میں کہا کہ کئی سالوں سے جاری یمن جنگ کے باعث لاکھوں افراد زندہ رہنے کے لیے بین الااقوامی امداد اور برآمدات پر انحصار کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اب امریکی فیصلے کے بعد ضروری اشیا کی عوام تک ترسیل بغیر کسی تاخیر کے ممکن ہو سکے گی۔
جنگ کی تباہ کاریوں کے علاوہ اس وقت یمن کو قحط کا بھی شدید خطرہ لاحق ہے اور ترجمان کے مطابق اس موڑ پر کمرشل برآمدات اور انسان دوستی کے تحت بیرون ممالک سے آنے والی امداد کو مناسب مقدار میں جاری رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
ترجمان نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ امریکی اقدام سے ان کوششوں میں مدد ملے گی جو اقوامِ متحدہ اس سیاسی عمل کی بحالی کے لیے کر رہا ہے جس کا مقصد تمام گروہوں کو شامل کر کے یمن کے تنازع کا مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 جنوری کو اپنا عہدہ صدارت چھوڑنے سے صرف ایک دن قبل یمن کی عوامی تنظیم انصاراللہ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام پر اقوامِ متحدہ کے حکام نے کہا تھا کہ انصاراللہ کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو بھوک و افلاس سے متاثرہ ملک یمن میں امدادی کارروائیاں شدید متاثر ہو سکتی ہیں اور یہ ملک بڑے پیمانے پر قحط میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ یمن میں کئی سالوں سے سعودی اتحاد، امریکی حمایت سے یمن کی بے گناہ اور مظلوم عوام کا قتل عام کررہا ہے جبکہ یمن کی عوام کی جانب سے حمایت یافتہ تنظیم انصاراللہ کو امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا جس کا مقصد یمنی عوام کو سعودی مظالم کے سامنے خاموش رہنے پر مجبور کرنا تھا، لیکن اب اس نئے فیصلے سے سعودی عرب کی سازش نقش برآب ہوگئی ہے۔