جوبائیڈن

ٹرمپ کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال بھی انہیں اقتدار منتقل کرنے سے نہیں روک پایا: جو بائیڈن

امریکہ میں صدارتی انتخابات کے بعد صدر اور نائب صدر کے انتخاب کے ذمہ دار الیکٹورل کالج نے نو منتخب صدر جو بائیڈن کی کامیابی کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے۔

پیر کو الیکٹورل کالج کی ووٹنگ کے بعد قوم سے اپنے خطاب میں بائیڈن نے کہا کہ آج امریکہ میں جمہوریت کی فتح ہوئی اب وہ امریکی قوم کو متحد کرنے کے لیے کام کریں گے، انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال بھی انہیں اقتدار منتقل کرنے سے نہیں روک پایا۔

ریاست ڈیلاویئر کے شہر ولمنگٹن سے اپنے خطاب میں بائیڈن نے کہا کہ ملک میں حکمرانی کے اُصولوں کو آزمائش میں ڈالا گیا، دھمکیاں دی گئیں لیکن یہ کمزور نہیں ہوئے۔

اپنے خطاب میں بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے حامیوں کی جانب سے دھاندلی کے الزامات پر تنقید کرتے ہوئے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیا، صدر نے کہا کہ اختیارات کا ناجائز استعمال بھی پرامن انتقالِ اقتدار کو نہیں روک سکا۔

بائیڈن نے کہا کہ ہم نے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود جمہوریت پر اپنا یقین مضبوط رکھا، اداروں پر اعتماد کیا اور الیکشن کی ساکھ کو بچایا۔

بائیڈن نے کہا کہ کچھ لوگوں کو شاید اب بھی یہ ادراک نہیں کہ جمہوریت امریکی عوام کے دلوں کے ساتھ دھڑکتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ میں سیاست دان طاقت حاصل نہیں کرتے بلکہ عوام اُنہیں یہ طاقت دیتے ہیں۔ جمہوریت کی شمع کئی صدیوں سے یہاں روشن ہے، ہم جانتے ہیں کہ کوئی عالمگیر وبا، اختیارات کا ناجائز استعمال اس شمع کو نہیں بجھا جا سکتا۔

الیکٹورل کالج کی ووٹنگ کے مطابق جو بائیڈن نے 306 جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے۔

خیال رہے کہ صدارتی الیکشن جیتنے کے لیے اُمیدوار کے لیے کم سے کم 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

روایتی طور پر الیکٹرز ریاستوں کے دارالحکومت کی سرکاری عمارت میں ووٹنگ میں حصہ لیتے ہیں تاہم سیاسی تناؤ کے پیشِ نظر بعض ریاستوں میں نامعلوم مقامات سے الیکٹرز نے ووٹنگ میں حصہ لیا جب کہ دو ریاستوں میں الیکٹرز کی سیکیورٹی کے لیے مسلح گارڈ بھی اُن کے ہمراہ موجود تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی سوئنگ ریاستوں میں شکست ہوئی تھی تاہم صدر کا اب بھی یہ اصرار ہے کہ ان ریاستوں میں بڑے پیمانے پر ووٹنگ فراڈ اور بے ضابطگیاں ہوئیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکٹورل کالج کی ووٹنگ کے بعد بائیڈن کے خطاب پر تاحال کوئی ردِعمل نہیں دیا۔ تاہم اتوار کو اپنی مختلف ٹوئٹس میں صدر نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو دوہرایا۔

خیال رہے کہ امریکی سپریم کورٹ اور ریاستی عدالتیں صدر کی انتخابی مہم کی جانب سے دھاندلی کے خلاف دائر لگ بھگ 50 درخواستیں مسترد کر چکی ہے تاہم صدر ٹرمپ اور اُن کے حامیوں کا اصرار ہے کہ تین نومبر کے الیکشن میں دھوکہ دہی اور ووٹر فراڈ کے ذریعے نتائج تبدیل کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں

واٹساپ

فلسطینیوں کو قتل کرنے میں اسرائیل کیساتھ واٹس ایپ کی ملی بھگت

(پاک صحافت) امریکی کمپنی میٹا کی ملکیت واٹس ایپ ایک AI پر مبنی پروگرام کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے